یہ علم ہے عمل کہاں ہے

الأحد _7 _يوليو _2024AH admin
یہ علم ہے عمل کہاں ہے

یہ علم ہے پھر عمل کہاں ہے؟اکثر مسلمان علم رکھتے ہیں لیکن بہت کم ہیں جو عمل بھی کرتے ہیں-
{يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ
كَبُـرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّـٰهِ اَنْ تَقُوْلُوْا مَا لَا تَفْعَلُوْنَ}
[سورة الصف :2-3]
ترجمہ
اے ایمان والو! کیو ں کہتے ہو جو تم کرتے نہیں۔
اللہ کے نزدیک بڑی نا پسند بات ہے جو کہو اس کو کرو نہیں۔
سوال مگر یہ ہے کہ وہ کیا محرکات و اسباب ہیں جو ایک مسلمان کو جاننے کے باوجود عمل سے روکتے ہیں؟
جواب یہ ہے کہ اسباب کافی ہیں بس یہ کہ بندہ خبردار رہے کہ کوئی اس کے اور رب کے درمیان رابطہ منقطع کرے ،حائل ہوجائے اور اسے رب سے دور کرے –
گناہ وہ زنجیریں ہیں جو رب اور بندے کے درمیان حائل ہوتے ہیں –
{فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِیْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا عَلَیْهِمْ طَیِّبٰتٍ اُحِلَّتْ لَهُمْ وَ بِصَدِّهِمْ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَثِیْرًا}
[النساء :160]
ترجمہ
تو یہودیوں کے بڑے ظلم کے سبب ہم نے وہ بعض ستھری چیزیں کہ اُن کے لیے حلال تھیں اُن پر حرام فرمادیں اور اس لیے کہ انہوں نے بہتوں (بہت سے لوگوں)کو اللہ کی راہ سے روکا-
اسی طرح درج ذیل اسباب بھی ہیں :
غفلت بھرا ماحول
خود پسندی
عمل کی بجائے فقط حصول علم پر مشغول ہونا
افضل چھوڑ کر مفضول کے پیچھے پڑنا
اچھی سوسائٹی سے دور رہنا
تقوی کی کمزوری
دل و عقیدے کا مضبوط نہ ہونا
محاسبے کی کمزوری
دوسروں کے عیوب میں مشغول رہنا
انکی عزتوں پر پڑنا
یہ سب اسباب ایک چیز کی طرف لوٹتے ہیں اور وہ ہے حرماں نصیبی ،عدم توفیق !
امام ذھبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
جو بندہ طالب علم میں مستعد اور مجتھد تو ہو لیکن نیکی کے کاموں سے دور ہو پس وہ واضح جھگڑالو ہے،اسکی نیت درست نہیں-
اللہ تعالی علم و عمل کی توفیق بخشے –

شاركنا بتعليق


15 − اثنا عشر =




بدون تعليقات حتى الآن.