1/ شیطان کے وسوسوں سے بچنے کی اہمیت

الأثنين _3 _نوفمبر _2025AH admin
1/ شیطان کے وسوسوں سے بچنے کی اہمیت

) سلوک اور ایمان کے حوالے سے( :
یہ باب اس کتاب کے سب سے اہم اور نفع بخش ابواب میں سے ہے۔
بعد کے دور کے صوفیاء اور سلوک کے اہل لوگوں نے اس پر اتنی توجہ نہیں دی، جتنی انہوں نے “نفس” اور اس کی خامیوں اور آفات کے بیان پر دی ہے۔ انہوں نے اس موضوع میں بہت تفصیل کی، لیکن شیطان کے باب میں کوتاہی کی۔
اگر کوئی قرآن و سنت پر غور کرے تو اسے معلوم ہوگا کہ قرآن و سنت میں شیطان، اس کے فریب اور اس سے بچاؤ کا ذکر “نفس” کے ذکر سے زیادہ ہے۔
مثلاً مذموم نفس کا ذکر اس آیت میں ہے:
إِنَّ النَّفْسَ لَأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ  سورة یوسف: (53)
ترجمه: بے شک نفس (انسان کا نفس) برائی پر بہت زور دینے والا ہے۔
اور نفسِ لوامہ کا ذکر اس آیت میں ہے:
 وَلَا أُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِ  سورة القیامة (2) .
ترجمه: اور میں قسم کھاتا ہوں ملامت کرنے والے نفس کی۔
اور نفس کے مذمت آمیز پہلو کا ذکر اس آیت میں ہے:
 وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى سورة النازعات: (40) .
ترجمه: اور جس نے اپنے نفس کو خواہشات سے روکے رکھا ۔
لیکن شیطان کا ذکر قرآن كريم میں بہت سے مقامات پر آیا ہے، یہاں تک کہ اس کے لیے ایک پوری سورت نازل ہوئی۔
اللہ سبحانه وتعالیٰ نے اپنے بندوں کو شیطان سے جس قدر خبردار کیا ہے، وہ نفس کے بارے میں کیے گئے خبردار کرنے سے کہیں زیادہ ہے۔
یہی بات مناسب بھی ہے، کیونکہ نفس کی برائی اور اس کا فساد دراصل شیطان کے وسوسوں سے ہی پیدا ہوتا ہے۔
نفس دراصل شیطان کی سواری، اس کے راز کا مقام اور اس کی اطاعت کی جگہ ہے۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن كريم کی تلاوت کے وقت اور دیگر مواقع پر شیطان سے پناہ مانگنے کا حکم دیا ہے،
اور یہ اس کی شر سے پناہ لینے کی شدید ضرورت کی بنا پر ہے۔
اللہ سبحانه وتعالیٰ نے کہیں بھی “نفس” سے پناہ مانگنے کا حکم نہیں دیا،
البتہ “خطبۂ حاجت” میں اس کے شر سے پناہ مانگنے کے الفاظ آئے ہیں،
جیسے: (ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا)
ترجمه : ہم اللہ  کی پناہ مانگتے ہیں اپنی جانوں کی برائیوں اور اپنے اعمال کی برائیوں سے).
جیسا کہ اس سے پہلے والے باب میں گزر چکا ہے۔
ماخذ: إغاثة اللهفان في مصايد الشيطان، طبعہ: عطاآت العلم، صفحہ (153).

شاركنا بتعليق


سبعة + 19 =




بدون تعليقات حتى الآن.