حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو صدیق کیوں کہا جاتا ہے؟
الثلاثاء _8 _سبتمبر _2020AH adminحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سفر معراج پر لے جایا گیا لوگوں کی گفتگو کا موضوع یہاں واقعہ تھا کچھ اہل ایمان نے تکذیب کی اور مرتد ہوئے جب کہ کچھ نے تصدیق کر دی،مشرکین میں سے کچھ لوگ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس چلے گئے اور کہا کہ کیا تمہیں کچھ خبر ہے کہ تمہارا یہ ساتھی(محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کہتا ہے آج رات مجھے بیت المقدس کی سیر کروائی گئی ہے،حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا انہوں نے ایسا کہا ہے؟مشرکین نے کہا ہاں ایسا ہی کہا ہے،حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا اگر انہوں نے ایسا کہا ہے تو سچ کہا ہے،مشرکین کہنے لگے کیا آپ اس شخص کی تصدیق کرتے ہیں جو کہتا ہے رات بیت المقدس جا کر صبح ہونے سے پہلے لوٹ آیا؟حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے میں تو اس سے بھی دور اور بڑی باتوں کی تصدیق کرتا ہوں،میں تو صبح شام اسکی آسمانی خبروں کی بھی تصدیق کرتا ہوں،اس دن سے آپ کا لقب صدیق پڑگیا.
مستدرک حاکم(3/81)(4458)،مصنف عبدالرزاق(5/321)
الشریعة،امام آجری (1030) السلسلة الصحيحة(306
شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.