کہا میں جہانوں کے پروردگار کا فرما بردار
الأربعاء _25 _نوفمبر _2020AH adminگیارواں درس:
شیخ احمد مقبل:
حمد و ثناء کے بعد:
یہ گیارواں درس ہے اس میں ہم ایک اہم سوال اور اس کا جواب زیر بحث لائیں گے،کچھ لوگ جو اسلام سے متعلق جاہل ہیں یا پھر باطل کے زیر اثر یہ کہتے ہیں کہ کسی بھی ملت اور دین کا ماننے والا موحد شخص مسلمان ہے خواہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد بھی اپنے اسی دین پر قائم رہے یہ لوگ قرآن مجید کی اس آیت سے استدلال کرتے ہیں:
{اِنَّ الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا وَالَّـذِيْنَ هَادُوْا وَالنَّصَارٰى وَالصَّابِئِيْنَ مَنْ اٰمَنَ بِاللّـٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَـهُـمْ اَجْرُهُـمْ عِنْدَ رَبِّـهِـمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْـهِـمْ وَلَا هُـمْ يَحْزَنُـوْنَ}
[سورة البقرة:62]
ترجمہ:جو کوئی مسلمان اور یہودی اور نصرانی اورصابئی اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اور اچھے کام بھی کرے تو ان کا اجر ان کے رب کے ہاں موجود ہے اور ان پر نہ کچھ خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
یہ ایک انحراف شدہ استدلال ہے جب کہ مفسرین نے اس کی تفسیر یہ کی ہے کہ جو شخص موسی علیہ السلام پر ایمان لایا وہ مومن ہے اور جو عیسی علیہ السلام پر ایمان لایا وہ مومن ہے لیکن یہ ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے کی بات ہے،یاد رکھیں اس شرط کو کہ
یہ ان کے متعلق ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے گزر چکے ہیں
لیکن جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کو پایا لیکن آپ پر ایمان نہ لایا وہ مومن نہیں ہے بھلے وہ موحد کیوں نہ ہو
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد اہل کتاب کے موحد اور مومن اگر آپ پر ایمان نہ لائے تو وہ مومن نہیں ہوں گے
جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا انکار کیا دراصل اس نے عیسی اور موسی علیھما السلام کی نبوتوں کا بھی انکار کیا چونکہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت دی ہے،جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع نہیں کی اس نے سابقہ انبیاء کی بھی اتباع سے انحراف کیا،اس لئے کہ اللہ تعالی نے تمام انبیاء کرام سے یہ وعدہ لیا ہے کہ اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کے دور میں بھیجے گئے تو وہ سب آپ پر ایمان لائیں گے،اللہ تعالی فرماتے ہیں:
{وَاِذْ اَخَذَ اللّـٰهُ مِيْثَاقَ النَّبِيِّيْنَ لَمَآ اٰتَيْتُكُمْ مِّنْ كِتَابٍ وَّحِكْمَةٍ ثُـمَّ جَآءَكُمْ رَسُولٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهٖ وَلَتَنْصُرُنَّهٝ ۚ قَالَ ءَاَقْرَرْتُـمْ وَاَخَذْتُـمْ عَلٰى ذٰلِكُمْ اِصْرِىْ ۖ قَالُوْا اَقْرَرْنَا ۚ قَالَ فَاشْهَدُوْا وَاَنَا مَعَكُمْ مِّنَ الشَّاهِدِيْنَ}
[سورة آل عمران:18]
ترجمہ :اور جب اللہ نے نبیوں سے عہد لیا کہ جو کچھ میں تمہیں کتاب اور علم سے دوں پھر تمہارے پاس پیغمبر آئے جو اس چیز کی تصدیق کرنے والا ہو جو تمہارے پاس ہے تو اس پر ایمان لے آنا اور اس کی مدد کرنا، فرمایا کیا تم نے اقرار کیا اور اس شرط پر میرا عہد قبول کیا، انہوں نے کہا ہم نے اقرار کیا، اللہ نے فرمایا تو اب تم گواہ رہو میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں۔
اور یہ اسلام کی حقیقت ہے کہ جس کے علاوہ کوئی دوسرا دین قبول نہیں کیا جائے گا
{وَمَنْ يَّبْتَـغِ غَيْـرَ الْاِسْلَامِ دِيْنًا فَلَنْ يُّقْبَلَ مِنْهُۚ وَهُوَ فِى الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِيْنَ }
[سورة آل عمران:85]
ترجمہ:
اور جو کوئی اسلام کے سوا اور کوئی دین چاہے تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔
اللہ تعالی ہمیں علم نافع عمل صالح اور مزید توفیقات سے نوازے۔
شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.