سچ انبیاء اور رسولوں کی صفات

الثلاثاء _9 _فبراير _2021AH admin
سچ انبیاء اور رسولوں کی صفات

{هٰذَا مَا وَعَدَنَا اللّـٰهُ وَرَسُوْلُـهٝ وَصَدَقَ اللّـٰهُ وَرَسُوْلُـهٝ}
[سورة الأحزاب:22]
ترجمہ
یہ وہ ہے جس کا ہم سے اللہ اور اس کے رسول نے وعدہ کیا تھا اور اللہ اور اس کے رسول نے سچ کہا تھا

حضرت ابراہیم علیہ السلام:
{رَبِّ هَبْ لِـىْ حُكْمًا وَّاَلْحِقْنِىْ بِالصَّالِحِيْنَ○وَاجْعَلْ لِّـىْ لِسَانَ صِدْقٍ فِى الْاٰخِرِيْنَ}
[سورة الشعراء:83,84}
ترجمہ
اے میرے رب مجھے کمال علم عطا فرما اور مجھے نیکوں کے ساتھ شامل کر۔اور آئندہ آنے والی نسلوں میں میرا ذکر خیر باقی رکھ۔
{وَاذْكُرْ فِى الْكِتَابِ اِبْـرَاهِيْـمَ ۚ اِنَّهٝ كَانَ صِدِّيْقًا نَّبِيًّا }
[سورة مريم:41]
ترجمہ
اور کتاب میں ابراہیم کا ذکر کر، بے شک وہ سچا نبی تھا۔

حضرت اسحاق اور حضرت یعقوب علیھما السلام:
{فَلَمَّا اعْتَزَلَـهُـمْ وَمَا يَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّـٰهِ وَهَبْنَا لَـهٝٓ اِسْحَاقَ وَيَعْقُوْبَ ۖ وَكُلًّا جَعَلْنَا نَبِيًّا○وَوَهَبْنَا لَـهُـمْ مِّنْ رَّحْـمَتِنَا وَجَعَلْنَا لَـهُـمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِيًّا}
[سورة مريم:49،50]
ترجمہ
پھر جب علیحدہ ہوا ان سے اور اس چیز سے جنہیں وہ اللہ کے سوا پوجتے تھے ہم نے اسے اسحاق اور یعقوب عطا کیا، اور ہم نے ہر ایک کو نبی بنایا۔اور ہم نے ان سب کو اپنی رحمت سے حصہ دیا اور ہم نے ان کا نیک نام بلند کیا۔

حضرت اسماعیل علیہ السلام:
{وَاذْكُرْ فِى الْكِتَابِ اِسْـمَاعِيْلَ ۚ اِنَّهٝ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَكَانَ رَسُوْلًا نَّبِيًّا }
[سورة مريم:54]
ترجمہ:
اور کتاب میں اسماعیل کا بھی ذکر کر، بے شک وہ وعدہ کا سچا اور بھیجا ہوا پیغمبر تھا۔

حضرت ادریس علیہ السلام:
{وَاذْكُرْ فِى الْكِتَابِ اِدْرِيْـسَ ۚ اِنَّهٝ كَانَ صِدِّيْقًا نَّبِيًّا}
[سورة مريم:56]
ترجمہ
اور کتاب میں ادریس کا ذکر کر، بے شک وہ سچا نبی تھا۔

حضرت یوسف علیہ السلام:
{يُوْسُفُ اَيُّـهَا الصِّدِّيْقُ اَفْتِنَا فِىْ سَبْـعِ بَقَرَاتٍ سِـمَانٍ}
[سورة يوسف: 46]
ترجمہ
اے یوسف اے سچے! ہمیں اس کی تعبیر بتلا کہ سات موٹی گائے۔۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم:
آپ تمام لوگوں سے بڑھ کر سچے،نیک اور علم و عمل ایمان و یقین کے حوالے سے کامل تھے۔آپ اپنی قوم میں صادق مشہور تھے،بعثت سے پہلے بھی صدق و صفا آپکی شہرت تھی سچائی آپکی فطرت میں شامل تھی،آپ پر وحی اترنے کے بعد بھی آپ کے اصحاب آپ کو صادق المصدوق کہتے،اللہ تعالی نے سچ فرمایا:
{مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوٰى○وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْـهَـوٰى○اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْيٌ يُّوحٰى}
[سورة النجم:2،3،4}
ترجمہ
تمہارا رفیق نہ گمراہ ہوا ہے اور نہ بہکا ہے۔اور نہ وہ اپنی خواہش سے کچھ کہتا ہے۔یہ تو وحی ہے جو اس پر آتی ہے۔

بخاری و مسلم میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب آپ پر یہ آیت نازل ہوئی
{وَاَنْذِرْ عَشِيْـرَتَكَ الْاَقْـرَبِيْـنَ}
[سورة الشعراء:214]
ترجمہ
اور اپنے قریب کے رشتہ داروں کو ڈرا۔
آپ صفا پہاڑی پر چڑھے اور صدا دی اے بنی فھر اے بنی عدی یہ قریش کے مرکزی قبائل تھے یہاں تک کہ لوگ جمع ہوگئے،جو کسی وجہ سے نہیں آ سکتا تھا اس نے اپنا آدمی بھیج دیا کہ دیکھ آئیں بات کیا ہے،چنانچہ ابو لہب اور قریش آئے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مخاطب کرتے فرمایا: اگر میں یہ کہہ دوں کہ اس پہاڑی کے پیچھے سے ایک لشکر تم پر حملہ کرنے والا ہے کیا تم میری بات کو سچ مانو گے؟ سب نے کہا : جی،چونکہ ہم نے آپ کو ہمیشہ سچ بولتے پایا ہے ایک دوسری روایت میں ہم نے کبھی آپ کو جھوٹ بولتے نہیں پایا ،آپ نے تب فرمایا بے شک میں سخت عذاب سے پہلے اللہ کی طرف سے ڈرانے آیا ہوں،ابو لہب نے کہا پورا دن آپ کے لئے ہلاکت ہو کیا اس لئے ہمیں جمع کیا تھا؟
اللہ تعالی نے اس پر سورت نازل فرمائی.
{تَبَّتْ يَدَآ اَبِىْ لَـهَبٍ وَّتَبَّ○مَآ اَغْنٰى عَنْهُ مَالُـهٝ وَمَا كَسَبَ○…}
[سورة المسد:1،2]
ترجمہ
ابو لہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ ہلاک ہوگیا۔اس کا مال اور جو کچھ اس نے کمایا اس کے کام نہ آیا۔

شاركنا بتعليق


ستة عشر − 4 =




بدون تعليقات حتى الآن.