جس کے پاس دانت نہیں تھے اسے چنے دیے گئے

السبت _20 _مارس _2021AH admin
جس کے پاس دانت نہیں تھے اسے چنے دیے گئے

جس کے پاس دانت نہیں تھے اسے چنے دیے گئے

یہ ایک ناپسندیدہ قول ہے اور اللہ تعالی کی بے ادبی ہے،یہ اللہ پر تہمت ہے کہ نعوذ باللہ وہ معاملات کو چلانا نہیں جانتا ہے کہ جسے دینا ہے اسے نہیں دیتا اور جسے محروم کرنا ہے اسے خوب نوازتا ہے گویا انسان اللہ سے زیادہ جانتا ہے کہ کون مستحق ہے اور کون مستحق نہیں ہے،حالانکہ شرعی طور پر بندہ مومن سے مطلوب ہے کہ وہ یہ یقین رکھے اللہ تعالی ہی سب سے زیادہ جانتا ہے کہ اس کے فضل و کرم کی صحیح جگہیں کون سی ہیں،جسے چاہئے رزق دیتا ہے،وہ دنیا مومن اور اپنے محبوب بندے کو بھی دیتا ہے اور رزق کافر کو بھی دیتا ہے،اللہ تعالی فرماتے ہیں:
{ اِنَّا كُلَّ شَىْءٍ خَلَقْنَاهُ بِقَدَرٍ }
[سورة القمر:49]
ترجمہ:
بے شک ہم نے ہر چیز اندازے سے بنائی ہے۔
فرمایا :
{اَهُـمْ يَقْسِمُوْنَ رَحْـمَتَ رَبِّكَ ۚ نَحْنُ قَسَمْنَا بَيْنَـهُـمْ مَّعِيْشَتَـهُـمْ فِى الْحَيَاةِ الـدُّنْيَا ۚ وَرَفَعْنَا بَعْضَهُـمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِّيَتَّخِذَ بَعْضُهُـمْ بَعْضًا سُخْرِيًّا ۗ وَرَحْـمَتُ رَبِّكَ خَيْـرٌ مِّمَّا يَجْـمَعُوْنَ }
[سورة الزخرف:32]
ترجمہ:
کیا وہ آپ کے رب کی رحمت تقسیم کرتے ہیں، ان کی روزی تو ہم نے ان کے درمیان دنیا کی زندگی میں تقسیم کی ہے، اور ہم نے بعض کے بعض پر درجے بلند کیے تاکہ ایک دوسرے کو محکوم بنا کر رکھے، اور آپ کے رب کی رحمت اس سے کہیں بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔

شاركنا بتعليق


ثمانية − ثمانية =




بدون تعليقات حتى الآن.