اللہ تعالی کی معرفت

الثلاثاء _27 _أبريل _2021AH admin
اللہ تعالی کی معرفت

بندہ جب اللہ تعالی کا حق جانتا ہے اس کی قدرت،علم اور نعمتوں کا شعوری ادراک کرتا ہے،اس عظیم کائنات کی تخلیق،زمین و آسمان کی تخلیق اور جو کچھ ان میں ہے ان سب کی تخلیق سے متعلق جانتا ہے کہ یہ سب اللہ تعالی کی عظیم شاہکار ہیں،وہی ان کا خالق ہے۔
{اَلَا لَـهُ الْخَلْقُ وَالْاَمْرُ ۗ تَبَارَكَ اللّـٰهُ رَبُّ الْعَالَمِيْنَ}
[سورة الأعراف:54]
ترجمہ
(اسی کا کام ہے پیدا کرنا اور حکم فرمانا، اللہ بڑی برکت والا ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔)
جب بندہ پہچانتا ہے کہ اللہ تعالی ہی غیب کو جاننے والا ہے،اس کی قدرت تمام مخلوقات پر ہے،اس کا علم تمام نفوس اور ارواح کو گھیرا ہوا ہے کوئی شے اس کے علم سے مخفی نہیں ہے،ان کے جسموں اور روحوں،ان کے ضمیروں اور دلوں میں کیا چل رہا ہے اللہ جانتا ہے،بندہ جب اللہ تعالی کے اس فرمان پر غور کرتا ہے۔
{لَخَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ اَكْبَـرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ}
[سورة مومن:57]
ترجمہ
(البتہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا آدمیوں کے پیدا کرنے کی نسبت بڑا کام ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔)
جب بندہ تمام آسمانی زمینی مخلوقات کا تصور تازہ کرتا ہے،ستارے سیارے سمندر پہاڑ دریا جانور، انس و جن حشرات کی تخلیق سے متعلق سوچتا ہے کہ اللہ تعالی کی ہی کاریگری ہے،جب بندہ تمام مخلوقات اور ان کے خالق کے متعلق غور و فکر کرتا ہے تو لامحالہ یوم آخرت کا تصور اس کی نگاہوں کے سامنے تازہ ہوتا ہے کہ جب
{يَوْمَ تُـبَدَّلُ الْاَرْضُ غَيْـرَ الْاَرْضِ وَالسَّمَاوَاتُ ۖ وَبَـرَزُوْا لِلّـٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ}
[سورة إبراهيم:48]
ترجمہ
(جس دن اس زمین میں سے اور زمین بدلی جائے گی اور آسمان بدلے جائیں گے، اور سب کے سب ایک زبردست اللہ کے روبرو پیش ہوں گے۔)
جس دن پہاڑ روئی کی طرح اڑ جائیں گے،سمندروں میں آگ لگ جائے گی،جب تمام مخلوقات ختم ہوں گی،پھر جب اللہ تعالی سب کو حساب کتاب اور سزا و جزا کے لئے دوبارہ زندہ کریں گے،جب فرشتے اور انس و جن سب جمع کئے جائیں گے۔
{يَوْمَ يَقُوْمُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِيْنَ}
[سورة المطففين:6]
ترجمہ
(جس دن سب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے۔)
پھر جب لوگوں کو جنت یا جہنم کی طرف لے جایا جائے گا،جب بندہ اپنے ذہن میں یہ تمام چیزیں تازہ کرتا ہے تو وہ جان لیتا ہے کہ اللہ تعالی ہی عظیم رب ہے،وہ طاقتوں والا دیکھنے والا اور سننے والا ہے،کوئی چیز اسے عاجز نہیں کرسکتی ہے۔
شیخ الاسلام امام ابن تیمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
موحد بندے کا دل ہر حال میں اللہ تعالی سے لگا رہتا ہے اس کے دل میں اللہ تعالی سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوتا ہے،کائنات کی ہر چیز اسے اللہ تعالی کی یاد دلاتی ہے،مصائب و مشکلات غموں اور پریشانیوں میں وہ اللہ تعالی کی طرف رجوع کرتا ہے،پھر جب وہ نیند سے بیدار ہوتا ہے تو ہر چیز سے پہلے اللہ تعالی کی یاد کرتا ہے،اللہ تعالی کی معرفت اور علم کا قرآنی اور نبوی طریقہ صرف معلومات جمع کرنا نہیں ہے،سوال پیدا ہوتا ہے پھر کیا طریقہ ہے؟ قرآنی مثالیں،قصص،عبرتیں،ترغیب،ترھیب،دلائل و براہین فقط یاد کرنے کیلئے نہیں ہیں بلکہ مقصود اور مطلوب یہ ہے کہ ان کا رنگ ہمارے رویوں،عقیدوں،سلوک اور جسموں پر نظر آئے،ہمارے قلب و نظر اس سے منور ہو ،ہمارے دلوں میں رب سے ملاقات کا شوق پیدا ہو اپنے گناہوں پر رب کی پکڑ کا خوف پیدا ہو،یہی مقصود توحید ہے۔

جو بندہ اللہ تعالی کی عظمت و بڑھائی سے آگہی حاصل کرے گا پھر اس کے آگے دنیا کی مشکلات اور پریشانیاں یہاں کے غم اور الم کچھ بھی نہیں ہیں،پھر وہ دین کے معاملے میں خوف اور بزدلانہ مصلحت کا شکار نہیں ہوتا ہے،وہ اللہ تعالی کو ناراض کرکے لوگوں کو خوش نہیں کرتا ہے،پھر اسے خوشگوار زندگی نصیب ہوتی ہے،اللہ تعالی سے قربت کی راہیں اس کے لئے ہموار ہوتی ہیں،ذکر میں لذت محسوس ہوتی ہے،پھر اسے دعائے نیم شبی اور آہ صبحگاہی کی مٹھاس اور یقین کی ٹھنڈک نصیب ہوتی ہے،اس کا دل قرآن مجید کے نور سے بھر جاتا ہے،ہر چیز کی بنیاد توفیق ہے اور اس کی چابی دعا ہے۔

شاركنا بتعليق


خمسة × خمسة =




بدون تعليقات حتى الآن.