رشتہ داروں کو بچھو کہنا

الأثنين _17 _مايو _2021AH admin
رشتہ داروں کو بچھو کہنا

کچھ لوگ اقارب کو عقارب یعنی بچھو کہتے ہیں یہ ایسی ضرب المثل ہے جس سے صلہ رحمی اور رشتوں میں دراڑ پڑتی ہے یہ اسلامی بنیادی تعلیمات اور آداب کے منافی ہے۔
اللہ تعالی فرماتے ہیں:
{وَاعْبُدُوا اللّـٰهَ وَلَا تُشْـرِكُوْا بِهٖ شَيْئًا ۖ وَّبِالْوَالِـدَيْنِ اِحْسَانًا وَّبِذِى الْقُرْبٰى }
[سورة النساء:36]
ترجمہ
اور اللہ کی بندگی کرو اور کسی کو اس کا شریک نہ کرو، اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو اور رشتہ داروں کے ساتھ۔
ایک اور جگہ فرمایا:
{وَاتَّقُوا اللّـٰهَ الَّـذِىْ تَسَآءَلُوْنَ بِهٖ وَالْاَرْحَامَ ۚ اِنَّ اللّـٰهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيْبًا}
[سورة النساء:1]
ترجمہ
اس اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور رشتہ داری کے تعلقات کو بگاڑنے سے بچو، بے شک اللہ تم پر نگرانی کر رہا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کو اس بات سے خوشی ہوتی ہو کہ اللہ تعالی اس کے رزق میں کشادگی اور عمر میں برکت عطا فرمائے وہ صلہ رحمی کرے۔
[مسند احمد 6291،صحیح]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
صلہ رحمی مال میں اضافہ،آل و عیال میں باہمی محبت اور موت کو ٹالنے کا باعث بنتی ہے۔
[صحیح، طبرانی 3768]
اتنا ہی نہیں اصل صلہ رحمی یہ نہیں کہ جو آپ سے صلہ رحمی کرے آپ بھی کرے اور جو آپ سے ترک تعلق کرے آپ بھی اس سے تعلق توڑ ڈالے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو برابری کرتا ہے بلکہ صلہ رحمی وہ کرتا ہے جب اس سے رشتہ توڑ دیا جائے تب بھی وہ تعلق جوڑتا ہے۔
پس ضروری ہے کہ رشتہ داروں سے صلہ رحمی کی جائے خواہ وہ ہم سے تعلق توڑ دیں اور ہمیں اذیت و تکلیف دیں۔

شاركنا بتعليق


ستة عشر − 12 =




بدون تعليقات حتى الآن.