ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کی سخاوت
السبت _12 _يونيو _2021AH adminاسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ سے روایت ہے کہ انہوں نے انس بن مالک کو فرماتے ہوئے سنا کہ ابو طلحہ انصار میں سب سے زیادہ مال دار تھے ،مدینہ منورہ میں سب سے زیادہ کھجور کے درخت حضرت ابو طلحہ انصاری (رضٰی اللہ عنہ ) کے تھے ” بیرحاء ” نام کا ان کا ایک باغ تھا جو ان کو سب سے زیادہ محبوب تھا اور مسجد نبوی کے قریب ، بالکل اس کے سامنے واقع تھا ، آنحضرت ﷺ بھی اس باغ میں تشریف لاتے اور اس کا پانی نوش فرماتے ، اس کا پانی بڑا شیریں اور خوشبو دار تھا ، جب آیات { لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ }
( تم نیکی کے کامل درجہ تک نہیں پہنچ سکتے جب تک اپنے محبوب مالوں سے خرچ نہ کرو) نازل ہوئی تو حضرت ابو طلحہ انصاری (رضی اللہ عنہ ) اٹھے اور کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ ! مجھے اپنا بئر حاء باغ سب سے زیادہ محبوب ہے میں اسے اللہ کی راہ میں صدقہ کرتا ہوں اس امید پر کہ اس کا اجروثواب مجھے آخرت میں ملے گا ، آپ ﷺ جہاں مناسب سمجھیں خرچ کریں ، حضور اقدس ﷺ نے بہت زیادہ مسرت کا اظہار فرمایا اور فرمایا: ” بخ ذلک مال رابح ، ذلک مال رابح ، شاباش ، بہت نفع بخش مال ہے، بہت نفع بخش مال ہے ، اس کے بعد فرمایا : جو تم نے کہا میں نے سن لیا ، میں مناسب یہ سمجھتا ہوں کہ تم باغ کو اپنے ہی قرابت داروں میں تقسیم کر دو چنانچہ ابو طلحہ انصاری (رضی اللہ عنہ ) نے رسول ﷺ کی ہدایت کے مطابق اپنے عزیزوں میں تقسیم کردیا ۔
دیکھ لیجئے کہ رب تعالی کے حکموں پر عمل کا کیا خوبصورت جذبہ ہے،ایمان جب دل میں گھر کر جائے پھر اعمال اسکی گواہی دیتے ہیں ۔
شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.