دینی فکر،تعبیر درست؟

الجمعة _8 _أكتوبر _2021AH admin
دینی فکر،تعبیر درست؟

اسلام افکار کے مجموعہ کا نام نہیں ہے بلکہ قرآن مجید کی صورت رب العالمین کی طرف سے اتاری وحی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مطہرہ کا نام اسلام ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہشات سے نہیں بولتے تھے بلکہ
{اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْيٌ يُّوحٰى }
[سورة النجم:4]
ترجمہ
یہ تو وحی ہے جو اس پر آتی ہے۔
چونکہ فکر پر بات اور بحث ہوسکتی تھی،فکر کبھی درست اور کبھی غلط ہوتی ہے اس لئے اسلام کو “فکر ” سے تعبیر کرنا درست نہیں ہے،اس لئے بھی کہ فکر مخلوقات کی صفات اور خصائص میں سے ہے،فکر میں غلط اور صحیح ہر دو کا امکان موجود ہوتا ہے،شریعت الہی غلطیوں سے پاک ہے،اسی طرح “مفکر اسلامی” یہ تعبیر بھی درست نہیں ہے،کیوں کہ مجتھد عالم دین بھی شرعی حدود کی پاسداری کا پابند ہے وہ اپنی عقل کے گھوڑے نہیں دوڑا سکتا ہے،وہ اجتہاد شرعی کے ذریعے حکم کا استنباط کرے گا۔
ہاں مگر ہمارے آج کے دور میں “فکر اسلامی ” سے گاہے استنباط پر قدرت مراد ہوتی ہے اور مقصود محاسن اسلام کا بیان ہوتا ہے ایسے میں استعمال کی گنجائش تو نکلتی ہے تاہم اجتناب بہتر ہے۔

شاركنا بتعليق


ثلاثة + 4 =




بدون تعليقات حتى الآن.