ناپسندیدہ بات پر شکریہ کا مسنون طریقہ

الجمعة _29 _أكتوبر _2021AH admin
ناپسندیدہ بات پر شکریہ کا مسنون طریقہ

بعض لوگ کہتے ہیں کہ تمام تعریفیں اس اللہ کیلئے کہ ناپسندیدہ امر پر بھی سوائے اس کے کسی کا شکریہ ادا نہیں کیا جاتا ہے،ایسا کہنا درست اور مسنون نہیں ہے۔
شیخ محمد بن صالح العثیمین سورة البروج میں اللہ تعالی کے فرمان{الحمید) کی تفسیر میں فرماتے ہیں:
” حمید بمعنی محمود ہے اللہ تعالی ہر حال میں محمود ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ کار یہ ہوتا تھا کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی اچھی بات دیکھتے تو فرماتے: ” «الحمد لله الذي بنعمته تتم الصالحات» تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس کی مہربانی سے تمام نیک کام پایہ تکمیل کو پہنچتے ہیں“، اور جب کوئی ناپسندیدہ بات دیکھتے تو فرماتے: ” «الحمد لله على كل حال» ہر حال میں اللہ کا شکر ہے“۔ ایک مسلمان کو چاہئے کہ ناپسندہ بات پر ایسا ہی کہیں،البتہ لوگوں کے ہاں جو رائج ہے(تمام تعریفیں اس اللہ کیلئے ناپسندیدہ بات میں جس کے سواہ کسی کا شکریہ نہیں) یہ سنت کے خلاف ہے،چونکہ اس سے یہ تاثر ابھرتا ہے کہ گویا آپ تقدیر کے آگے مجبور ہیں ،یہ درست نہیں،انسان ہر حال میں اللہ تعالی کی تقدیر کے آگے سر تسلیم خم کرے خواہ وہ چیز پسند ہے یا نا پسند چونکہ جس ذات نے یہ چیز تمہارے مقدر کی ہے وہ رب اور تو بندہ ہے وہ مالک تو غلام ہے،جب تیرے مالک اور رب نے کوئی ناپسند بات تیرے لئے مقدر کی ہے تو اس پر رونا دھونا نہ کر ،تیرے اوپر صبر لازم ہے اپنے دل زبان اور اعضاء کے ذریعے کسی طور بھی ناراضگی کا اظہار نہ کر ،صبر و تحمل سے کام لے،معاملہ بہتر ہوگا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
《 جان لو کہ نصرت صبر کے ساتھ آتی ہے اور کشادگی و آسودگی مشکل کے ساتھ اور بے شک سختی کے ساتھ آسانی ہے》
[مسند أحمد:1/307]
مشکلات ہوں کہ آسانیاں اللہ عزوجل ہر حال میں محمود ہیں،ہمارے مقدر اگر آسانیاں ہیں تو یہ ہمارے لئے آزمائش و امتحان ہیں۔
اللہ تعالی نے فرمایا :
{وَنَبْلُوْكُمْ بِالشَّرِّ وَالْخَيْـرِ فِتْنَةً ۖ وَاِلَيْنَا تُرْجَعُوْنَ}
[سورة الأنبياء:35]
ترجمہ
اور ہم تمہیں برائی اور بھلائی سے آزمانے کے لیے جانچتے ہیں، اور ہماری طرف لوٹائے جاؤ گے۔
جب ملکہ بلقیس نے تخت سلیمانی کو اپنے سامنے پایا تو کہا
{هٰذَا مِنْ فَضْلِ رَبِّيْۖ لِيَبْلُوَنِـىٓ ءَاَشْكُـرُ اَمْ اَكْفُرُ ۖ}
[النمل:40]
جب تمہیں کوئی خوشی حاصل ہوجائے تو اس پر اترانا شروع مت کیجئے بے شک یہ نعمت ہے لیکن تمہیں نہیں پتا کہ یہ امتحان ہے اور تم اس کا حق ادا کر بھی پاوگے کہ نہیں،اسی طرح اگر کوئی نقصان پہنچے یا مشکل تب بھی صبر کیجئے کہ یہ بھی امتحان ہے تمہارا صبر دیکھا جا رہا ہے،جب تو صبر کرے گا اللہ سے اجر کی امید رکھے گا تو یقینا اللہ کی طرف سے اجر ہے اللہ تعالی فرماتے ہیں:
{اِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِـرُوْنَ اَجْرَهُـمْ بِغَيْـرِ حِسَابٍ}
[الزمر:10]
ترجمہ
بے شک صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بے حساب دیا جائے گا۔

شاركنا بتعليق


ثلاثة − 3 =




بدون تعليقات حتى الآن.