تکلیف کے وقت پکارے جانے والے مبہم کلمات

الخميس _25 _نوفمبر _2021AH admin
تکلیف کے وقت پکارے جانے والے مبہم کلمات

تکلیف اور مصیبت کے وقت “يا لهوي” پکارنا یہ عامی کلمات میں سے ہے کہنے والے سے اس کی بابت پوچھا جائیگا کہ اسکی مراد کیا ہے،اگر اس کے پیچھے ناراضگی اور رونے دھونے کے معنی ہیں تو یہ منع ہے،لیکن اگر اس سے مراد صرف تکلیف اور درد کی تعبیر ہے تو کہنے والے پر کوئی ملامت نہیں ہے جیسے کہ مریض شدت الم میں کہتا ہے “آہ” تب کوئی حرج نہیں ہے،چونکہ زیادہ تکلیف نہ سہہ پانا انسانی فطرت کا حصہ ہے،بعض صحابہ کرام سے تکلیف کی تعبیر وارد ہے جیسے ابوبکر رضی اللہ عنہ کا یہ فرمان کہ میں تکلیف میں ہوں،اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا فرمان”وارأساه”(ہائے میرا سر) بلکہ حضرت ایوب علیہ السلام کا شکوہ کہ
{وَاَيُّوْبَ اِذْ نَادٰى رَبَّهٝٓ اَنِّىْ مَسَّنِىَ الضُّرُّ وَاَنْتَ اَرْحَمُ الرَّاحِـمِيْنَ}
[الأنبياء:83]
ترجمہ
(اور جب کہ ایوب نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے روگ لگ گیا ہے حالانکہ تو سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔)
اسی لئے امام بخاری نے اپنی کتاب میں ایک مستقل باب باندھا ہے کہ مریض کا یہ کہنا کہ میں تکلیف میں ہوں،ہائے میری تکلیف،میری تکلیف میں اضافہ ہوا ہے اور حضرت ایوب کا یہ کہنا کہ الہی مجھے روگ لگ گیا ہے حالانکہ تو سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔
بعض اہل علم نے ایسے شکوے کو بھی ناپسند کیا ہے جو ناراضگی کے طور پر نہیں بلکہ خبر دینے کے طور پر ہو امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے متعلق آتا ہے کہ وہ شدت مرض میں کراہا رہے تھے جب انہیں طاوس سے یہ خبر ملی کہ فرشتے ہر چیز لکھ دیتے ہیں آپ نہیں کراہے یہاں تک کہ دنیا سے رخصت ہوگئے۔

شاركنا بتعليق


أربعة + 2 =




بدون تعليقات حتى الآن.