سلسلہ اسماء حسنی
السبت _16 _أبريل _2022AH adminچوداں درس :
اللطيف
اللہ تعالیٰ کے مبارک ناموں میں سے ایک نام اللطیف ہے اس کے معانی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ باریک چیزوں کا بھی علم و ادراک رکھتا ہے یہ کہ اللہ تعالیٰ مخفی اور پوشیدہ راستوں سے اپنی رحمت پہنچاتے ہیں لطیف وہ زات کہ اس کا علم سربستہ رازوں اور پنہاں چیزوں کو احاطہ کیا ہوا ہے لطیف وہ زات کہ جو اپنے بندوں کے ساتھ لطف و کرم والا معاملہ کرتا ہے بندوں تک انکی مصالح ایسے راستوں سے پہنچاتا ہے جس کا وہ شعور نہیں رکھتے ہیں پس وہ خبیر اور رؤف بھی ہے
{لَّا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْاَبْصَارَ ۖ وَهُوَ اللَّطِيْفُ الْخَبِيْـرُ}
[سورة الأنعام:103]
ترجمہ
اسے آنکھیں نہیں دیکھ سکتیں اور وہ آنکھوں کو دیکھ سکتا ہے، اور وہ نہایت باریک بین خبردار ہے.
اس کریم نام کے معانی یہ بھی ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے کرم و عنایت بشکل رحمت بندے تک پہنچاتا ہے خواہ بندوں کو اس کا شعور ہو یا بوجوہ علم نہ ہو اس کے کرم میں سے یہ بھی ہے کہ اللہ عزوجل نے اپنے بندوں کے رزق کا بندوبست کیا ہوا ہے یہ بندوبست اپنی حکمت اور مصلحت کے تحت کیا ہے نہ کہ بندوں کی خواہش کے مطابق چونکہ بندے کبھی کسی چیز کو پسند کرتے ہیں لیکن وہ ان کے حق میں بہتر نہیں ہوتا ہے پس اللہ تعالیٰ انہیں وہ نصیب کرتے ہیں جو بہتر ہے اگرچہ بظاہر بندوں کو وہ ناگوار لگتا ہے اس کے لطف و کرم میں سے یہ بھی ہے کہ بندے کو آزمائش و امتحان سے سرخرو نکال کر توبہ و رجوع اور کمال تک پہنچاتا ہے اس کے لطف و کرم کا مظہر ہے کہ انسان گاہے کسی دنیاوی چیز کو بہت پسند کرتا اس کو اچھا سمجھتا ہے لیکن اللہ جانتا ہے کہ وہ اس کے لیے نقصان دہ ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ اس بندے اور کام کے درمیان حائل ہوجاتے ہیں اسے بچاتے ہیں اس کے لطف و کرم میں سے یہ بھی ہے کہ وہ کبھی اپنے کمزور مومن بندے کو مشکل اور امتحان میں ڈالنے سے بچاتے ہیں اگر وہ مشکل اس پر اتری تو وہ کمزور پڑ جائیگا اور اس کا دینی نقصان ہوسکتا ہے اس کے کرم میں سے یہ بھی ہے کہ وہ معصیت میں مبتلا ہونے کو خیر و رجوع کا سبب بنا دیتا ہے چنانچہ اس کے بعد بندہ رب کی طرف پلٹ جاتا ہے اس کا غرور تکبر اور خود پسندی ختم ہوتی ہے وہ توبہ کرتا ہے اس کی جگہ عاجزی انکساری لیتی ہے اور یہ بسا اوقات کئی نیکیوں سے بہتر عمل ہے اس کے کرم میں سے یہ بھی ہے کہ گاہے انسان شہوات کے دہارے میں بہہ جاتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ اسے بچاتا ہے.
رہا یہ سوال کہ اس بابرکت نام کے سلوکی فوائد کیا ہیں اگر انسان اسکی معرفت حاصل کرے؟
بندہ جب اس نام کی معرفت حاصل کرے اور یہ جان لے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے ساتھ لطف و کرم والا ہے وہ انہیں سزا دینے میں عجلت سے کام نہیں لیتا انکی طرف خیر کو چلا دیتا ہے جہاں سے ان کا گمان بھی نہیں ہوتا ہے اس معرفت کے نتیجے میں بندے میں حیا پیدا ہوتی ہے اللہ تعالیٰ کی عظمت کا وہ قائل ہوتا ہے اور پھر وہ اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ حدود و قیود کا پاس رکھتا ہے،اس محبت کے نتیجے میں وہ میدان دعوت و جہاد پر کھڑے ہوجاتا ہے، اس نام کے ثمرات میں سے یہ بھی ہے کہ سکونت اور اطمنان کی دولت مل جاتی ہے، ثمرات میں سے یہ بھی ہے کہ اللہ پر بھروسہ اور توکل کے ساتھ یقین بھی پختہ ہوجاتا ہے،وہ کثرت سے دعاؤں اور استخارہ کا اہتمام کرتا ہے اسے یقین ہوتا ہے کہ جو چیز رب العزت میرے لیے پسند کرے وہ بہتر ہے وہ اللہ تعالیٰ کی رضا پر خوش ہوتے ہیں، ثمرات میں سے یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ سے کوئی چھوٹی بڑی چیز مخفی نہیں ہے وہ باریک بین اور خبیر زات ہے بندے کو جب یہ علم ہو کہ کوئی بھی چیز خواہ وہ چھوٹی ہو یا بڑی اللہ تعالیٰ کے علم سے پوشیدہ نہیں تو وہ ہر وقت اپنے قول و فعل اپنے افعال و سکنات کا محاسبہ کرتا ہے، لطیف کے معانی میں سے نیک رفیق اور احسان بھی ہے اور یہ بندہ مومن کے دل اور اخلاق پر مثبت اثرات چھوڑ جاتا ہے وہ لوگوں کے ساتھ نرمی اور اچھے اخلاق سے پیش آتا ہے وہ لوگوں کے لیے بھلائی اور محبت و نرمی کا پیکر بن جاتا ہے ان کے لیے بھلائی پسند کرتا ہے اور کر گزرتا ہے برائی ناپسند کرتا ہے اور ان سے دور کر دیتا ہے.
شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.