کلمہ طیبہ کے فہم میں غلطی

السبت _10 _سبتمبر _2022AH admin
کلمہ طیبہ کے فہم میں غلطی

بہت سارے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ صرف زبان سے لا إله إلا الله کہہ دینا کافی ہے وہ لوگ بھول جاتے ہیں کہ اس کلمہ کے کچھ ان کہے تقاضے بھی ہیں جو کہ بظاہر بولے نہیں جاتے اس کا مدلول اخلاص ہے اور طاغوت کا انکار ہے یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
{وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِىْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّـٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ ۖ}
[النحل : 36]
ترجمہ
اور البتہ تحقیق ہم نے ہر امت میں یہ پیغام دے کر رسول بھیجا کہ اللہ کی عبادت کرو اور شیطان سے بچو، پھر ان میں سے بعض کو اللہ نے ہدایت دی اور بعض پر گمراہی ثابت ہوئی، پھر ملک میں پھر کر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوا۔
آج کل لوگوں کے درمیان منتشر غلط فہمی یہ ہے کہ لا إله إلا الله کا تقاضا صرف اللہ کی بندگی ہے جی ہاں بندگی بھی ہے لیکن یہ اس کا پہلا تقاضا ہے جب کہ اس کا ایک اہم اور ضروری تقاضا و رکن بھی ہے وہ یہ کہ طاغوت کا انکار کیا جائے شرک و کفر اور تمام طاغوتوں سے براءت ہو اور یہ ابراہیم خلیل اللہ کی ملت ہے علیہ و علی نبینا افضل الصلاة و التسليم.
فرمایا :
{قَدْ كَانَتْ لَكُمْ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِىٓ اِبْـرَاهِـيْمَ وَالَّـذِيْنَ مَعَهٝ ۚ اِذْ قَالُوْا لِقَوْمِهِـمْ اِنَّا بُرَآءُ مِنْكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّهِۖ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَآءُ اَبَدًا حَتّـٰى تُؤْمِنُـوْا بِاللّـٰهِ وَحْدَهٝٓ}
[الممتحنة :4]
ترجمہ
بے شک تمہارے لیے ابراہیم میں اچھا نمونہ ہے اوران لوگوں میں جو اس کے ہمراہ تھے، جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے کہا تھا بے شک ہم تم سے بیزار ہیں اور ان سے جنہیں تم اللہ کے سوا پوجتے ہو، ہم نے تمہارا انکار کر دیا اور ہمارے اور تمہارے درمیان دشمنی اور بیر ہمیشہ کے لیے ظاہر ہوگیا یہاں تک کہ تم ایک اللہ پر ایمان لاؤ.

شاركنا بتعليق


خمسة عشر − اثنان =




بدون تعليقات حتى الآن.