نتائج میں جلد بازی نہ کرنا

الخميس _5 _يناير _2023AH admin
نتائج میں جلد بازی نہ کرنا

علم یکمشت حاصل نہ کریں، چونکہ جو یکمشت حاصل کرتا ہے پھر ضائع بھی یکمشت ہوتا ہے، ہاں مگر آہستہ آہستہ دنوں اور راتوں میں،اخلاص کی دوا کے ذریعے علاج کرلیں عمل تھوڑا اور ہمیشگی والا بہتر ہے اس سے جو زیادہ ہو لیکن جز وقتی ہو.
طالب علمی کے ابتدا زمانے میں موٹی اور اختلافات پر مبنی کتابیں پڑھنے سے گریز کریں، جب آپ کوئی متن یاد کرنے بیٹھ جائیں تو ایسا نہ کریں کہ جو متن پہلے والے مہینوں میں یاد کرتے تھے آپ دنوں میں حفظ کر ڈالیں، شیخ محمد ابراہیم رحمہ اللہ کا اپنے شاگردوں کے ساتھ معمول یہ تھا کہ ان کے طلبہ روزانہ الفیہ ابن مالک سے تین اشعار بلوغ المرام سے تین حدیثیں اور زاد المستقنع سے تین سطريں یاد کرتے یوں تین سالوں میں وہ زاد کو یاد کرتے، اس متانت اور مضبوط طریقے سے راسخ علماء کرام پیدا ہوئے، علماء کرام اپنی تصنیفات میں عمریں گزار دیتے ہیں، ابن حزم کہتے ہیں “میں نے اپنی عمر کا اکثر حصہ اسی میں گزار دیا” اور وہ صرف 80 صفحات تھے، ابن حجر نے فتح الباری شرح بخاری کی تصنیف میں پچیس سال لگا دیے.
داعی اپنی دعوت کے نتیجے میں زیادہ فالورز کو نہیں دیکھتا اس کا مقصود بیان کرنا اور دعوت دینا ہے اس کے ہاتھ میں ہدایت اور دلوں کا پھیرنا نہیں ہے.
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں.
{مَا عَلَى الرَّسُوْلِ اِلَّا الْبَلَاغُ ۗ وَاللّـٰهُ يَعْلَمُ مَا تُـبْدُوْنَ وَمَا تَكْـتُمُوْنَ}
[المائدة:99]
ترجمہ
رسول کے ذمہ سوائے پہنچانے کے اور کچھ نہیں، اور اللہ کو معلوم ہے جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو چھپاتے ہو۔
آپ کے زمے پہنچانا ہے نشانے پر لگانا اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیں.
{وَمَا رَمَيْتَ اِذْ رَمَيْتَ وَلٰكِنَّ اللّـٰهَ رَمٰى}
[الأنفال :17]
ترجمہ
اور تو نے نہیں پھینکی جبکہ پھینکی تھی بلکہ اللہ نے پھینکی تھی.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے چچا ابو طالب کے اسلام کے لیے کتنی کوشش کی مگر کوششیں ثمرآور ثابت نہ ہوئیں،
{اِنَّكَ لَا تَهْدِىْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَلٰكِنَّ اللّـٰهَ يَـهْدِىْ مَنْ يَّشَآءُ ۚ وَهُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِيْنَ}
[القصص :56]
ترجمہ
بے شک تو ہدایت نہیں کر سکتا جسے تو چاہے لیکن اللہ ہدایت کرتا ہے جسے چاہے، اور وہ ہدایت والوں کو خوب جانتا ہے۔
انبیاء کرام میں سے کتنے ہی ایسے گزرے ہیں جنہوں نے اپنی قوم کو دعوت دینے میں سالوں لگا دیے مگر ان کی دعوت قوم نے قبول نہیں کی.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ
مجھ پر امتوں کو پیش کیا گیا میں نے دیکھا کوئی نبی ایسا تھا جس کے ساتھ ایک امتی تو کسی کے ساتھ دو بندے تو کسی کے ساتھ ایک جماعت تھی اور کسی کے ساتھ کوئی بھی نہ تھا
(بخاری)
اخلاص کے ساتھ عمل کرتے جائیں نتائج کی پرواہ نہ کریں.

خطوات إلى السعادة (ص:49)

شاركنا بتعليق


1 × 1 =




بدون تعليقات حتى الآن.