رجوع کی منزلت 2
السبت _13 _مايو _2023AH adminرجوع اور انابت کی سچائی کی نشانیوں میں سے ہے کہ اہل غفلت سے متعلق کم سمجھی والے رویے کو ترک کرنا، اہل غفلت کے متعلق دلِ رحمت کے ساتھ امید کے دروازے کو کھلا رکھنا اور ان کے بارے حد سے زیادہ ہمدردی کا جذبہ رکھنا.
سلف میں سے بعض کا کہنا ہے کہ مکمل فقہ تب تک حاصل نہیں ہوتی جب تک مخلوق اللہ کی ذات پر نقد نہ کرے پھر بندہ پلٹ کر ان سے دو ہاتھ آگے نکل جاتا ہے.
تیسرا یہ ہے کہ بندہ ایسے محرکات کا پتہ لگائے جو اعمال کو پراگندہ کرتے ہیں.
حضور قلبی اور نفس کے حصے کی تمیز کے ساتھ.
انسان بسا اوقات خلوت میں عمل کرتا ہے اس کے آس پاس کوئی نہیں ہوتا لیکن پھر بھی وہ عمل ریا کاری میں آتا ہے اور بسا اوقات وہ لوگوں کے درمیان ان کی موجودگی میں عمل کرتا ہے مگر اس کا وہ عمل خالص اللہ کی رضا کیلئے ہوتا ہے، یہ فرق صرف اہل بصیرت ہی جانتے ہیں، عمل اور دل کے درمیان ایک خطرناک مسافت ہوتی ہے اس پر چلنے والے عمل کو دل تک پہنچنے سے روکتے ہیں، جیسے محبت، خوف، دنیا سے متعلق زہد اور آخرت سے متعلق رغبت، اور وہ نور جو حق و باطل کی تمیز کر دے، اللہ کے بندوں اور اس کے دشمنوں میں فرق کر دے.
اسی طرح دل اور اللہ کے درمیان بھی ایک خطرناک فاصلہ ہوتا ہے اس پر چلنے والے اعمال کو اس تک پہنچنے سے روکتے ہیں جیسے غرور، تکبر ریا کاری وغیرہ، آپ دیکھیں گے بہت سارے زاہد و عبادت گزار اس فتنے میں پڑ جاتے ہیں وہ نومیدی اور مایوسی کا شکار ہوتے ہیں.
شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.