امام مالک کی آزمائش
الجمعة _22 _سبتمبر _2023AH adminابن سعد فرماتے ہیں، ہمیں واقدی نے بتایا، فرمایا جب مالک کو بلایا گیا اور مشاورت ہوئی انہیں سنا گیا انکی بات کو قبول کیا گیا تب ان سے حسد کیا گیا، ہر طرح سے ان سے بغاوت شروع کی گئی، جب جعفر بن سلیمان تخت نشین ہوئے،امام مالک کے متعلق ان کے کان بھرے گیے، اور کہہ دیا کہ ان کے نزدیک تمہاری اس بیعت کی کوئی وقعت نہیں ہے، وہ تو جبری طلاق کے مسئلے میں حدیث ثابت بن احنف کو حجت مانتا ہے، اس کے نزدیک یہ جائز نہیں ہے، چنانچہ جعفر غصہ ہوئے اور حکم دیا کہ مالک کو پیش کیا جائے، انہیں پیش کیا گیا ان کے متعلق جو کچھ سنا تھا اسے دلیل مان کر امام مالک کو جلا وطن کرنے اور کوڑے مارنے کا حکم دیا، ان پر تشدد کرتے ہوئے ان کے ہاتھ کو کندھے سے کھینچا گیا، لیکن امام مالک اس کے بعد بھی بلند اور ارفع رہے، میں نے کہا یہ آزمائش میں سرخرو ہونے کا پھل ہے کہ اللہ تعالیٰ اس بندے کو اپنے مومنین کے درمیان بلند کرتا ہے، بہت ساری چیزوں سے وہ معاف کرتا ہے، بہرحال یہ سب کچھ ہمارے ہاتھوں کی کمائی ہے، (بے شک اللہ تعالیٰ جس سے بھلائی کا ارادہ فرمائے اسے خیر تک پہنچا دیتے ہیں)
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
(مومن کیلئے ہر فیصلے میں بھلائی اور خیر ہے)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
{وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتّـٰى نَعْلَمَ الْمُجَاهِدِيْنَ مِنْكُمْ وَالصَّابِـرِيْنَ وَنَبْلُوَ اَخْبَارَكُمْ}
[محمد :31]
ترجمہ
اور ہم تمہیں آزمائیں گے یہاں تک کہ ہم تم میں سے جہاد کرنے والوں کو اور صبر کرنے والوں کو معلوم کرلیں اور تمہارے حالات کو جانچ لیں۔
واقعہ احد سے متعلق اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری.
{اَوَلَمَّآ اَصَابَتْكُمْ مُّصِيْبَةٌ قَدْ اَصَبْتُـمْ مِّثْلَيْـهَا قُلْتُـمْ اَنّـٰى هٰذَا ۖ قُلْ هُوَ مِنْ عِنْدِ اَنْفُسِكُمْ ۗ اِنَّ اللّـٰهَ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ}
[آل عمران:165]
ترجمہ
کیا جب تمہیں ایک تکلیف پہنچی حالانکہ تم تو اس سے دو چند تکلیف پہنچا چکے ہو تو کہتے ہو یہ کہاں سے آئی، کہہ دو یہ تکلیف تمہیں تمہاری طرف سے پہنچی ہے، بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
اور ایک جگہ فرمایا :
وَمَآ اَصَابَكُمْ مِّنْ مُّصِيْبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ اَيْدِيْكُمْ وَيَعْفُوْا عَنْ كَثِيْـرٍ
[الشورى :30]
ترجمہ
اور تم پر جو مصیبت آتی ہے تو وہ تمہارے ہی ہاتھوں کے کیے ہوئے کاموں سے آتی ہے اور وہ بہت سے گناہ معاف کر دیتا ہے
مومن کی شان یہ ہوتی ہے کہ جب وہ آزمائش میں ہوتا ہے صبر و شکیبائی سے کام لیتا ہے اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتا ہے اپنے آپ کو انتقام لینے والے کے متعلق مشغول نہیں کرتا اللہ تعالیٰ عدل و انصاف والی ذات ہے، پھر وہ اپنے ایمان اور دین کی سلامتی پر اللہ کا شکر بجا لاتا ہے اور وہ جانتا ہے کہ دنیا کی سزا آخرت کے مقابلے میں حقیر اور اس کے لیے بہتر ہے.
سیر أعلام النبلاء ط الرسالة (8/80)
شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.