ثابت قدمی اختیار کر، کمزوری نہ دکھا بے شک اچھا انجام پرہیز گاروں کا ہے
الخميس _5 _أكتوبر _2023AH adminیہ اللہ تعالیٰ کی سنت ہے کہ رحمن کی فرما برداری کرنے والوں کی نسبت نافرمانوں کی تعداد زیادہ ہوگی، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے –
{وَاِنَّ كَثِيْـرًا مِّنَ النَّاسِ لَفَاسِقُوْنَ}
[المائدة :49]
ترجمہ
اور لوگوں میں بہت سے نافرمان ہیں.
ایک اور جگہ فرمایا
{وَاِنْ تُطِعْ اَكْثَرَ مَنْ فِى الْاَرْضِ يُضِلُّوْكَ عَنْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ}
[الأنعام :116]
ترجمہ
اور اگر تو اکثریت کا کہا مانے گا جو دنیا میں ہیں تو تجھے اللہ کی راہ سے ہٹا دیں گے.
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
{وَقَلِيْلٌ مِّنْ عِبَادِىَ الشَّكُـوْرُ}
[سبأ :13]
ترجمہ
اور میرے بندوں میں سے شکر گزار تھوڑے ہیں۔
جب آپ نافرمانوں کی کثرت دیکھ لیں تو اسے اپنے لئے دین کے راستے کی رکاوٹ نہ بنا، حق کی طرف دیکھ لیں لوگوں کی تعداد کی طرف نہیں، اللہ تعالیٰ نے اکیلے ابراهيم علیہ السلام کو پوری امت قرار دیا ہے.
فرمایا :
{اِنَّ اِبْـرَاهِيْـمَ كَانَ اُمَّةً قَانِتًا لِّلّـٰهِ حَنِيْفًا ۖ وَلَمْ يَكُ مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ}
[النحل:120]
ترجمہ
بے شک ابراہیم ایک پوری امت تھا اللہ کا فرمانبردار تمام راہوں سے ہٹا ہوا، اور مشرکوں میں سے نہ تھا۔
ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں آپ امت ہیں اگرچہ اکیلے ہی کیوں نہ ہوں.
اکثریت کا انحراف تمہیں دین کو مضبوطی سے تھامنے کی دعوت دیتا ہے، چونکہ یہ تمہیں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کی طرف بلاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے گمراہ لوگوں کی کثرت کے درمیان تمہیں سیدھے راستے کیلئے چن لیا، یہ تجھ پر اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے اور یہ چیز تمہیں اس میں اضافہ کا باعث بنتی ہے کہ تو دوسروں کو حق کی طرف بلائے.
فضیل بن عیاض کہتے ہیں کہ
“باطل کی راہ میں ہلاکت ہونے والوں کی کثرت دیکھ کر دھوکہ نہ کھا اور حق کی راہ میں چلنے والوں کی قلت دیکھ کر خوف و وحشت میں مبتلا نہ ہو”
جب حق کی راہ پر چل پڑے تو یہ جان لیں کہ لوگ بھی آپ کے راستے پر چلنا چاہتے ہیں لیکن ہدایت صرف تمناؤں سے حاصل نہیں ہوتا ہے اللہ کا شکر ادا کر کہ اس نے تجھے استقامت عطا فرمائی.
خطوات إلى السعادة :(ص:106)
شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.