امام بخاری کی آزمائش حاکم بخارا کے ہاتھوں

الخميس _5 _أكتوبر _2023AH admin
امام بخاری کی آزمائش حاکم بخارا کے ہاتھوں

ابی عمرو حافظ بخاری سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ
امام بخاری کے امتحان وآزمائش کا سلسلہ اس طرح شروع ہوا کہ شہر بخارا کا گورنر اور طاھریہ کا خلیفہ ’’خالد بن احمد ذہلی‘‘ نے قاصد کے ذریعہ امام بخاری سے درخواست کی کہ شاہی محل میں تشریف لاکر مجھے اور شاہ زادوں کو صحیح بخاری اور تاریخ کا درس دیں، لیکن امام صاحب نے انکار کرتے ہوئے قاصد سے کہا ’’میں علم کو شاہی دربار میں لے جاکر ذلیل نہیں کروں گا، یہ تو سراسر علم کی بے قدری ہے‘‘اس جواب کے بعد خالد ذہلی نے دوبارہ امام صاحب سے درخواست کی کہ اگر آپ شاہی محل میں آنا پسند نہیں کرتے تو شاہ زادوں کے لیے درس کا ایک خاص وقت مقرر کردیں جس میں اور لوگ شریک نہ ہوں‘‘ اس پر امام بخاری نے فرمایا: علم نبی کریم کی میراث ہے، اس میں ہر خاص وعام کا حق برابر ہے ، اگر تمہیں علم کا شوق ہے تو میری درس گاہ یا مسجد میں آکر مستفید ہو.
حاکم نے حریث بن ابی ورقاء وغیرہ کی مدد سے امام بخاری کے مذہب پر تمہت لگائی، آپ کو شہر بدر کیا گیا، آپ نے ان کے لیے بدعا دی، ایک مہینہ نہیں گزار تھا کہ حاکم بخارا سے متعلق حکم صادر ہوا کہ گدھے میں سوار کرکے شہر میں گھمایا جائے.
حریث گھر والوں کی آزمائش میں مبتلا ہوگیا اور ان میں وہ کچھ دیکھا جو ناقابل بیان ہے، اور فلان اپنی اولاد کے امتحان میں پڑ گیا، اللہ تعالیٰ نے ان میں آزمائش دکھا دی.

سیر أعلام النبلاء ط الرسالة :
(12/465)

شاركنا بتعليق


12 − ستة =




بدون تعليقات حتى الآن.