دل کی زندگی

الثلاثاء _21 _مايو _2024AH admin
دل کی زندگی

جب دل دو قوتوں کا مرکز ہو ،قوت علم اور قوت تمیز ،قوت ارادہ اور قوت محبت تو پھر دل کی اصلاح اور کمال ان قوتوں کا منافع بخش کاموں میں استعمال سے مشروط ہے –
اس کا کمال یہ ہے کہ قوت علم کو حق کو پہچاننے اور پانے میں استعمال کرے ،حق اور باطل کے درمیان فرق کرنے میں استعمال کرے ،قوت ارادہ اور محبت کو حق کی جستجو اور باطل کو نیچا دکھانے میں استعمال کرے –
جس نے حق کو نہیں پہچانا وہ گمراہ ہے،اور جس نے حق کو پہچاننے کے بعد غیر کو اس پر فوقیت دی وہ مغضوب علیہ ہے یعنی جن پر اللہ کا غضب ہے –
جس نے حق کو پہچانا اور اسکی اتباع کی وہ منعم علیہ ہے کہ جس پر اللہ تعالی کی نعمتوں کا نزول ہوا ہے –
اللہ تعالی نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم اپنی نمازوں میں اس سے ہدایت کا سوال کریں ان لوگوں کے راستے کا جن پر اس نے انعام کیا ہے نہ کہ گمراہ اور جن پر ان کا غضب ہے ان کے راستے کا –
یہی وجہ ہے کہ عیسائی گمراہی کے ساتھ جوڑے گیے ہیں کیونکہ وہ جاہل ہیں
جب کہ یہودی غضب کے ساتھ ذکر ہوئے ہیں کیونکہ وہ دشمنی اور ضدی طبیعت کے ہیں ،اور ہماری یہ امت منعم علیہ ہے کہ اس پر اللہ کے انعامات ہیں –
چنانچہ سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں :
ہماری عوام میں سے کسی میں خرابی آئے تو اس میں عیسائیوں کی مشابہت ہے
اگر ہمارے علماء میں سے کسی میں خرابی آئے تو اس میں یہودیوں کی مشابہت ہے –
چونکہ عیسائیوں نے بغیر علم کے بندگی کی اور یہودیوں نے حق کو پہچاننے کے بعد اس کا انکار کر دیا –
مسند اور ترمذی میں عدی بن حاتم سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
یہود مغضوب علیہ ہے اور عیسائی گمراہ ہیں
اللہ تعالی نے ان دو اصولوں کو قرآن مجید میں متعدد مقامات پر بیان فرمایا ہے
فرمایا :
{وَاِذَا سَاَلَكَ عِبَادِىْ عَنِّىْ فَاِنِّىْ قَرِيْبٌ ۖ اُجِيْبُ دَعْوَةَ الـدَّاعِ اِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيْبُوْا لِـىْ وَلْيُؤْمِنُـوْا بِىْ لَعَلَّهُـمْ يَرْشُدُوْنَ }
[البقرة :186]
ترجمہ
اور جب آپ سے میرے بندے میرے متعلق سوال کریں تو میں نزدیک ہوں، دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے، پھر چاہیے کہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں۔
پس اللہ تعالی نے اس سے سوال اور ایمان کو جمع کیا ہے
حوالہ :
إغاثة اللهفان في مصايد الشيطان 1/24

شاركنا بتعليق


تسعة + تسعة عشر =




بدون تعليقات حتى الآن.