دفن سے پہلے میت کو کلمہ شہادت کی تلقین غلط ہے

الأحد _14 _يوليو _2024AH admin
دفن سے پہلے میت کو کلمہ شہادت کی تلقین غلط ہے

شیخ رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ کچھ مسلمانوں کے ہاں میت کی تدفین سے پہلے تلقین کا چل ہے چنانچہ اس کے کسی قریب یا ولی سے کہا جاتا ہے تم اس پر کس چیز کی گواہی دیتے ہو چنانچہ وہ خیر و استقامت کی گواہی دیتے ہیں
کیا یہ عمل درست ہے؟
شیخ صاحب نے جواب دیا :اس کی شریعت میں کوئی اصل نہیں ،کسی کیلئے جائز نہیں کہ وہ میت پر اس طرح کی تلقین کروائے،چونکہ یہ بدعت ہے،اس لیے کہ اگر وہ اسکی کسی برائی کا ذکر کرے تو سب کے سامنے میت کی تذلیل ہوگی اس کے لئے شرمندگی کی بات ہوگی –
لیکن سنت میں یہ آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھی ایک جنازے پر سے گزرے انہوں نے مرنے والے کی تعریف کی جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :واجب ہوگیا پھر ایک اور جنازے سے گزرے آپ کے ساتھیوں نے اسکی برائی بیان کی آپ نے پھر فرمایا واجب ہوگیا،آپ کے ساتھیوں نے پوچھا واجب ہونے کا کیا مطلب ہے؟آپ نے فرمایا :تم لوگوں نے اسکی مدح بیان کی جنت اس پر واجب ہوگئی اور اسکی برائی بیان کی جہنم اس پر واجب ہوگئی ،تم زمین پر اللہ تعالی کے گواہ ہو –

مجموع فتاوی و رسائل العثیمین 17/217

شاركنا بتعليق


تسعة عشر − 18 =




بدون تعليقات حتى الآن.