قبر پر قرآن پڑھنے کاحکم
الخميس _26 _سبتمبر _2024AH adminشیخ بن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا
میت کو دفن کرنے کے بعد قبر پر قرآن پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ گھر میں تلاوت کے لیے کسی کو کرائے پر لانے اور اسے میت کے لیے رحمت کہنے کا کیا حکم ہے؟
اس کے جواب میں آپ نے فرمایا: علماء کا صحیح ترین قول یہ ہے کہ دفن کے بعد قبر پر پڑھنا بدعت ہے۔ کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہیں تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم نہیں دیا تھا اور نہ ہی کیا تھا۔ بلکہ اس سلسلے میں جو بات بیان کی گئی وہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تدفین کے بعد کھڑے ہوتے اور فرماتے: ”اپنے بھائی کے لیے استغفار کرو، اور اس کے لیے استقامت کی دعا کرو، کیونکہ اب اس سے سوال کیا جا رہا ہے۔ اگر قبر پر پڑھنا اچھا اور حلال ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا حکم دیتے تاکہ امت کو معلوم ہو جاتا۔
اسی طرح لوگوں کے گھروں میں میت کی روح کے لئے ایصال ثواب کی غرض سے پڑھنے کے لئے کوئی بنیاد نہیں ہے، یہ سلف صالحین کا عمل نہیں اگر ایک مسلمان مصیبت میں مبتلا ہو تو اسے صبر کرنا اور خدا سے اجر طلب کرنا ہے اور صبر کرنے والے تو کہتے ہیں : “ہم خدا کے ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں… اے خدا، مجھے میری مصیبت میں اس سے بہتر بدلہ دے” جہاں تک میت کے گھر اجتماع کرنا، قرآن پڑھنا، کھانا کھلانا وغیرہ، یہ بدعتیں ہیں۔
مجموع فتاوى و رسائل العثيمين 17/2018
شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.