میت کے بعد ولیمہ کرنا — ایک غلط عقیدہ اور غلط رواج
الأربعاء _26 _نوفمبر _2025AH admin
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالى سے اکثر دیہات میں رائج ایک عادت کے بارے میں سوال کیا گیا کہ:
جب کوئی شخص فوت ہوجاتا ہے تو اس کے گھر والے — خاص طور پر اس کے بیٹے — لوگوں کو دوپہر یا رات کے کھانے پر بلاتے ہیں، اس نیت سے کہ یہ دعوت میت کی طرف سے صدقہ ہے۔ لوگ اس دعوت میں جمع ہوتے ہیں۔ پھر اس کے بعد میت کے رشتہ دار خود ان (میت کے بیٹوں) کو کھانے کی دعوت دیتے ہیں۔ یہ سلسلہ اکثر تین یا چار دن تک چلتا ہے۔
اسی طرح دوسرا طریقہ یہ ہے کہ: میت کے بعض رشتہ دار یا دوست میت کے بیٹوں کے لیے کھانا پکاتے ہیں، اور لوگ وہاں جمع ہو کر میت کے بیٹوں سے ان کے گھروں کے علاوہ کسی اور جگہ تعزیت کرتے ہیں۔ پھر لگاتار تین دن یا اس سے زیادہ عرصے تک کھانوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
سائل کہتا ہے: اے شیخ! ہم اس کی شرعی حیثیت جاننا چاہتے ہیں اور یہ کہ صحیح طریقۂ تعزیت کیا ہے؟ اللہ ﷻ آپ کی حفاظت کرے۔
جواب — شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالى کا بیان
شیخ رحمہ اللہ تعالى نے فرمایا:
میت کے گھر والوں کا ولیمہ کرنا اور لوگوں کو اس میں بلانا “نِیاحہ” (نوحہ و ماتم کی ایک صورت) میں شمار ہوتا ہے۔
جیسے کہ جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے:
“ہم لوگ میت کے بعد اس کے گھر والوں کے پاس جمع ہونے اور ان کے ہاتھ کے کھانے کو نِیاحہ شمار کرتے تھے۔” مسند احمد(
امام احمد رحمه الله تعالى نے اسے روایت کیا ہے۔ نَیل الأوطار میں لکھا ہے کہ ابن ماجہ نے بھی اسے روایت کیا ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔
بَنّاء نے شرح ترتیب المسند میں لکھا:
چاروں ائمہ اس بات پر متفق ہیں کہ میت کے گھر والوں کے لیے کھانا تیار کرنا اور لوگوں کو اس پر جمع کرنا مکروہ ہے۔
اور حدیثِ جریر اس پر دلیل ہے، اور اس کا ظاہر حکم حرمت ہے، کیونکہ نِیاحہ حرام ہے، اور صحابہ نے اسے نِیاحہ میں شمار کیا ہے، لہٰذا یہ حرام ہے۔
دوسرا طریقہ — یہ بھی غلط
اسی طرح دوسرا طریقہ (رشتہ داروں یا دوستوں کے ہاں مسلسل دعوتیں) بھی نبی ﷺ اور صحابہ كرام رضي الله عنهم کے طریقے کے خلاف ہے۔
نبی ﷺ اور صحابہ لوگوں کو میت کے گھر والوں کے لیے ایسی لگاتار دعوتیں نہیں دیتے تھے۔
یہ رواج نہ صرف سنت کے خلاف ہے بلکہ:
• کھانا بنانے والوں پر مالی بوجھ ڈالتا ہے،
• آنے والوں پر بھی بوجھ ڈالتا ہے،
• اور پیسہ فضول خرچی میں خرچ ہوتا ہے،
• لوگوں کا وقت بھی ضائع ہوتا ہے۔
صحیح طریقه تعزیت
جب تم کسی غمزدہ شخص کو دیکھو تو اسے یوں کہو:
“صبر کرو اور اجر کی امید رکھو۔ اللہ سبحانه وتعالى ہی کا دیا ہوا تھا اور اللہ ﷻ ہی کا لیا ہوا۔ ہر چیز کا ایک مقرر وقت ہے۔”
اور اگر اس کے ساتھ کوئی مناسب دعا تھوڑی سی بڑھا دی جائے تو بھی کوئی حرج نہیں۔
حوالہ: مجموع فتاویٰ و رسائل ابن عثیمین — جلد 17، صفحہ 366






شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.