عقیدے کی غلطیاں ۔
الثلاثاء _2 _ديسمبر _2025AH admin
میّت پر جیوب چاک کرنا اور رخسار پیٹنا — غلطی اور اس کا حکم.
,-
گاؤں میں رائج ایک غلط رسم کے بارے میں سوال کیا گیا کہ جب کسی کا انتقال ہوتا ہے تو عورتیں اپنے کپڑے پھاڑتی ہیں، رخسار پیٹتی ہیں، نوحہ کرتی ہیں۔ کچھ طلبہ انہیں نصیحت بھی کرتے ہیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ وہ جنازے کے پیچھے اسی حالت میں قبرستان تک جاتی ہیں اور راستے میں اپنے سروں پر مٹی ڈالتی ہیں۔ مرد بھی جب میت کو دفن کر لیتے ہیں تو قبر پر بیٹھ کر روتے اور نوحہ کرتے ہیں۔ پھر چالیس دن بعد میت کے لیے کھانا پکاتے ہیں اور سب کو بلاتے ہیں، اور تعزیت کے اختتام پر چائے اور قہوہ زمین پر بہا دیتے ہیں۔ اس بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب:
شیخ رحمہ اللہ تعالٰی نے فرمایا:
یہ عادت منکر اور بدعت ہے، اور گمراہی کا کام ہے۔
مسلمان پر لازم ہے کہ مصیبت آنے پر اللہ سبحانه وتعالی کے فیصلے اور تقدیر پر راضی رہے، اور جان لے کہ یہ مصیبت لازمی تھی کیونکہ یہ پہلے سے لکھ دی گئی ہے۔ قلم خشک ہو چکے ہیں، صحیفے لپیٹ دیے گئے ہیں، جو الله سبحانه وتعالی نے چاہا وہی ہوگا اور جو نہیں چاہا وہ کبھی نہیں ہوگا۔
جب انسان اس حقیقت پر مطمئن ہو جاتا ہے تو راضی ہو جاتا ہے۔ علقمہ رحمہ اللہ تعالٰی نے آیتِ کریمہ:
﴿مَا أَصَابَ مِنْ مُصِيبَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ وَمَنْ يُؤْمِنْ بِاللَّهِ يَهْدِ قَلْبَهُ﴾
کے بارے میں کہا: یہ وہ شخص ہے جسے مصیبت پہنچتی ہے، تو وہ جان لیتا ہے کہ یہ اللہ سبحانه و تعالٰی کی طرف سے ہے، اور وہ راضی اور مطمئن ہوتا ہے۔
—
مصیبت کے وقت انسان کا فرض۔
انسان پر لازم ہے کہ:
صبر کرے،
ثواب کی امید رکھے،
کیونکہ اصل مصیبت وہ ہے جو ثواب سے محروم کر دے۔
جب مصیبت آئے تو کہے:
“إِنَّا لِلّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَاخْلُفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا”
جو شخص یہ کہہ لیتا ہے، اللہ سبحانه وتعالى اسے اجر بھی دیتا ہے اور اس سے بہتر چیز عطا کرتا ہے۔
اس کی مثال اُمِّ سَلَمَہؓ کا واقعہ ہے کہ وہ ابو سلمہؓ سے بہت محبت کرتی تھیں۔ جب وہ وفات پا گئے تو انہوں نے یہی دعا کی، اگرچہ دل میں کہتی تھیں: ابو سلمہ سے بہتر کون؟ مگر عدت پوری ہونے کے بعد اللہ نے انہیں نبی ﷺ کا نکاح نصیب فرمایا، اور رسول اللہ ﷺ واقعی ان کے لیے ابو سلمہؓ سے بہتر تھے۔
—
نوحہ اور خود کو زخمی کرنا — سخت گناہ
نوحہ کرنا
کپڑے پھاڑنا
رخسار پیٹنا
چیخ و پکار
سب حرام اور گناہ ہیں، اور نوحہ تو کبائر میں سے ہے۔ نبی ﷺ نے نائحة (نوحہ کرنے والی) اور سننے والی دونوں پر لعنت فرمائی۔
مردوں پر بھی لازم ہے کہ وہ اپنی عورتوں کو اس سے روکیں۔
حکمرانوں اور ذمہ دار افراد پر بھی لازم ہے کہ قبرستانوں اور بازاروں میں ایسے کاموں کو روکیں۔
عورتوں کو جنازے کے پیچھے جانے سے بھی منع کرنا ضروری ہے تاکہ معاشرہ صحیح اسلامی بن سکے۔
—
ماخذ: مجموع فتاوى ورسائل ابن عثيمين رحمه الله تعالى. (17/417)






شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.