عقیدے کی غلطیاں

الخميس _25 _ديسمبر _2025AH admin
عقیدے کی غلطیاں

میت کو اس بہانے سے پکارنے کی غلطی، کہ وہ سنتا ہے :
فضیلة الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ تعالیٰ سے سوال کیا گیا:
کیا میت سلام اور کلام سنتی ہے اور اس کے پاس جو کچھ کیا جاتا ہے اس کا شعور رکھتی ہے؟
تو شیخ رحمہ اللہ تعالى نے جواب دیتے ہوئے فرمایا:
– یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس میں اہلِ علم کے درمیان اختلاف ہے، اور سنت میں اس بارے میں کچھ باتیں واضح طور پر وارد ہوئی ہیں۔ نبی ﷺ سے صحیح ثابت ہے کہ(جب بندے کو قبر میں رکھ دیا جاتا ہے، اور لوگ اس سے واپس لوٹ جاتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی آہٹ سنتا ہے۔)
اور رسول اللہ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ: کوئی مسلمان کسی مسلمان کی قبر کے پاس سے گزرتا ہے اور اسے سلام کرتا ہے، اور وہ میت اسے دنیا میں جانتا تھا، تو اللہ سبحانه وتعالیٰ اس کی روح اس کی طرف لوٹا دیتا ہے اور وہ سلام کا جواب دیتا ہے۔
اس حدیث کو ابن عبدالبر رحمہ اللہ تعالى نے صحیح قرار دیا ہے، اور ابن القیم رحمہ اللہ تعالى نے اپنی کتاب (الروح) میں اسے ذکر کیا ہے اور اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔
اور شاید اس کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب قبروں کی طرف تشریف لے جاتے تو فرماتے تھے:
(السلام علیکم دار قوم مؤمنین..)
ہر حال میں، چاہے ہم یہ مان بھی لیں کہ میت سنتی ہے، پھر بھی میت کسی کو نفع نہیں پہنچا سکتی، اگرچہ وہ سن ہی کیوں نہ لے۔ یعنی میت تمہیں نفع نہیں دے سکتی، نہ اس صورت میں کہ تم اس کی قبر کے پاس اللہ  سے دعا کرو، اور نہ اس صورت میں کہ تم خود اسی میت کو پکارو۔
اور میت کی قبر کے پاس اللہ  سے دعا کرنا، یہ سمجھتے ہوئے کہ اس جگہ دعا کی کوئی خاص فضیلت ہے، بدعتوں میں سے ایک بدعت ہے۔
اور میت کو پکارنا شرکِ اکبر ہے جو انسان کو اسلام سے خارج کر دیتا ہے۔
حواله -مجموع فتاویٰ و رسائل العثیمین» (17/ 430)

شاركنا بتعليق


17 − 2 =




بدون تعليقات حتى الآن.