اللہ تعالی فرماتے ہیں : {يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّـٰهَ وَقُوْلُوْا قَوْلًا سَدِيْدًا } [الاحزاب :70] ترجمہ اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور ٹھیک بات کیا کرو۔ اہل
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ ستاروں کے ذریعے بارش مانگنے کا کیا حکم ہے ؟ شیخ نے جواب دیا اسکی دو قسمیں ہیں – پہلی قسم
سعادت خوابوں کی جنت اور تمناوں کی انتہا ہے،ہر شخص اس کے گیت گاتا ہے،بہت کم ہیں جو اسے پاتے ہیں لوگوں کے مختلف قوم قبیلے،الگ رہن سہن ،جدا زبان
ابو معالی جوینی کہتے ہیں میں فلسفہ “پچاس ہزار میں پچاس ہزار “پڑھ لیا پھر میں نے اہل اسلام کو ان کے ظاہری اسلام پر چھوڑ دیا اور خود گہرے
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ کچھ لوگ زنجیروں، لوہے اور ہتھیاروں سے خود کو مارتے ہیں اور انہیں کچھ نہیں ہوتا ہے وہ سمجھتے ہیں کہ
ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : بصیرت دل کی روشنی ہے جس کے ذریعے انسان اللہ تعالیٰ کے وعد و وعید، جنت جہنم اور اس میں جو کچھ تیار
گناہوں کی طرف واپس پلٹنا اور حق پر ثابت قدم نہ رہنے کے اسباب میں سے شیطان کے راستے کی پیروی اور لمبی خواہشات ہیں – اللہ تعالیٰ نے فرمایا
ازرق بن قیس فرماتے ہیں : ہم نہرِ اہواز کے کنارے تھے کہ ابو برزہ اپنے گھوڑے کو چلاتے ہوئے آئے اور عصر کی نماز میں شامل ہوگیے – ایک
عقلمند انسان کو دن رات موت کی یاد کرنی چاہئے ایسی یاد جو دل سے ہو جو خواہشات کا مقابلہ کرے،بے شک موت کو کثرت سے یاد کرنے میں برائیوں
بے شک توفیق یافتہ ہے وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے حصول کیلئے ہر طرح کی جدوجہد کرتا ہے، افضل اوقات اور شریف لمحات کی جستجو کرتا ہے،