سئل فضيلة الشيخ بن عثيمين رحمه الله: عن قوم يضربون أنفسهم بالحديد والسلاح ولا يتأثرون ويزعمون أنهم أولياء الله؟ فأجاب بقوله: كون هؤلاء يضربون أنفسهم بالحديد أو غير الحديد ولا
على العاقل أن يذكر الموت في كل يوم وليلة مراراً ذكراً يباشر به قلبه، ليقارع أطماعه، فإن في كثرة ذكر الموت عصمة من الأشر، وأماناً بإذن الله من الهلع، ومصرع
عن حذيفة، قال: كنا جلوسا عند عمر -رضي الله عنه- فقال: أيكم يحفظ حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم في الفتنة؟ قلت: أنا. قال: هات إنك لجريء. فقلت: ذكر
سئل فضيلة الشيخ بن عثيمين رحمه: عن رأيه فيمن تغيرت لديهم المفاهيم وصار عندهم المعروف منكرًا والمنكر معروفًا؟ . فأجاب – حفظه الله – بقوله: رأيي في هؤلاء الذين تغيرت
لا تحتقر أي عمل صالح تعمله ولو قل في عينيك، فقد يكون سبب دخولك الجنة. ولا تستصغر ارتكاب أي معصية تعملها فقد تكون سبباً في دخولك النار، فاطرق جميع أبواب
موبائل ایک گہرا سمندر ہے، اس میں بھلائیاں بھی ہیں، توفیق اس کو ملی جسے اللہ تعالیٰ اس کے فتنوں سے بچا کر ثابت قدمی عطا فرمائے.
شیخ علامہ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ مردوں سے دعا کا کیا حکم ہے؟ آپ نے جواب دیا دعا کی دو قسمیں ہیں، پہلی قسم دعاءِ عبادت
ابن سعد فرماتے ہیں، ہمیں واقدی نے بتایا، فرمایا جب مالک کو بلایا گیا اور مشاورت ہوئی انہیں سنا گیا انکی بات کو قبول کیا گیا تب ان سے حسد
انسان اپنے ہم نشینوں سے متاثر ہوتا ہے، اسکی پہچان اس کے ساتھیوں سے ہوتی ہے، مسلمان اکیلا ہو تو اللہ تعالیٰ کی بندگی میں بھی کمزور پڑ جاتا ہے،
ہدایت اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندے کیلئے صراط مستقیم کی طرف توفیق کا نام ہے، ہدایت کی جگہ دل ہے، ہدایت صرف اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، وہ