اکثر لوگ جب ان پر مصائب ٹوٹتے ہیں تو وہ حسی اور ظاہری اسباب کی طرف دوڑتے ہیں اور شرعی اسباب چھوڑ دیتے ہیں حالانکہ اسی وجہ سے اللہ تعالی
طبقات حنابلہ کے مولف روایت کرتے ہیں کہ مشہور محدث عبدالغنی مقدسی بیت المقدس فلسطین میں قید تھے وہ رات کو جاگتے اور صدق دل سے مناجات کرتے ان کے
(1)پہلا درجہ طمانیت،اللہ تعالی کے ساتھ سچائی اور حسن ظن ہے۔ (2) مخبت(عاجزی و انکساری والے) کیلئے جنت کی خوشخبری ہے۔ (3)قیامت کی ہولناکی اور خوف سے امن ۔ (4)
تکلیف اور مصیبت کے وقت “يا لهوي” پکارنا یہ عامی کلمات میں سے ہے کہنے والے سے اس کی بابت پوچھا جائیگا کہ اسکی مراد کیا ہے،اگر اس کے پیچھے
الحمد لله اللهم صل و سلم على رسول الله: ساتواں درس : اللہ تعالی کا مبارک نام المصور یہ نام اللہ تعالی کے اس فرمان میں وارد ہوا ہے {هُوَ
الحمد لله اللهم صل و سلم على رسول الله: یہاں تک کہ نماز ہمارے دلوں میں زندہ ہو،ہم سب نماز کی اہمیت جانتے ہیں ہم جانتے ہیں کہ نماز دین
عن عمرو بن ثابت ، قال : لما مات علي بن الحسين فغسلوه جعلوا ينظرون إلى آثار سواد بظهره ، فقالوا : ما هذا ؟ فقيل : كان يحمل جرب الدقيق ليلا على ظهره يعطيه
قال الشيخ ابن عثيمين: هذه العبارة (الله يسأل عن حالك) لا تجوز لأنها توهم أن الله -تعالى- يجهل الأمر فيحتاج إلى أن يسأل، وهذا من المعلوم أنه أمر منكر عظيم،
لا سبيل إلى السعادة إلا بطاعة الله، ومن أكثر من الأعمال الصالحة واجتنب الذنوب والخطايا عاش سعيداً وكان من ربه قريباً، قال سبحانه: {مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِنْ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى
وهذا رجل مسلم وقع في حصار حاصره المسلمون للروم وطال هذا الحصار واشتد الانتظار على المسلمين ، وأحرقتهم سهام العدو، فعمد رجلٌ من المسلمين سراً إلى ناحية من الحصن، فحفر