حضرت عدی بن حاتم طائی رضی اللہ عنہ ایک صحابی تھے یہ پہلے نصرانی تھے انہوں نے اسلام قبول کرلیا اور ان کا اسلام خوب رہا یہ اپنے متعلق فرماتے
ایک مسلمان کو چاہئے کہ وہ فتنوں کے وقت اللہ تعالی سے ثابت قدمی اور ہدایت کی دعا مانگتے ہوئے اسکی طرف پلٹ جائیں،ایمان کی علامت یہ ہے کہ بندے
یہ دونوں نام اللہ تعالی کے بابرکت ناموں اور صفات میں سے ہیں۔ فرمایا : {يَآ اَيُّـهَا الْاِنْسَانُ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِيْمِ} [سورة الإنفطار:6] ترجمہ اے انسان تجھے اپنے رب
مصائب،امراض،مشکلات اور کھٹنائیوں میں عبرت پکڑنے والے عقل مند انسان کیلئے سیکھنے کا سامان ہوتا ہے،صحت اور سلامتی نعمتوں میں سے ہے اور یہ کہ بندہ مومن اللہ تعالی سے
کہتے ہیں ہم نے محمد بن نصر کی نماز سے خوبصورت نماز نہیں دیکھی،یعنی مروزی،تتیا آکر اس کے جسم پر بیٹھ جاتی وہ اسے نہیں اڑاتے،ہم اسکی نماز کے خشوع،حسن
4. خشوع انسان کو بندگی کی طرف لوٹا دیتا ہے،جب کہ تکبر انسان کو بندگی کے درجے سے ہٹا دیتا ہے،یہی وجہ ہے کہ دل کی بندگی کے ساتھ تکبر
اسلام افکار کے مجموعہ کا نام نہیں ہے بلکہ قرآن مجید کی صورت رب العالمین کی طرف سے اتاری وحی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مطہرہ
اللہ تعالی کی معرفت کے ثمرات آسودگی میں ظاہر ہوتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا { آسودگی میں اللہ تعالی کی معرفت حاصل کرکے اسکی طرف پلٹ
عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سجدے کی حالت میں ہوتے منجنیق لائی جاتی ان کے کپڑے کے کچھ حصے کو روندا جاتا اور وہ نماز میں یوں مگن
ان حالات میں استغناء کامل،اللہ تعالی کا کافی ہونا،بندے کا محتاج ہونا عیاں ہوتا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے: {يَآ اَيُّـهَا النَّاسُ اَنْتُـمُ الْفُقَرَآءُ اِلَى اللّـٰهِ ۖ وَاللّـٰهُ هُوَ