حضور دروس العلماء عبادة جليلة، ففي دروسهم زيادة إيمان ومجالسة للصالحين، وتعلو وجوههم خشية الله ومراقبته، والنصح للأمة، وتنتفع بمجالسة العالم الشفقة على الضعفاء ومواساة الفقراء، في درسهم سمت العلماء،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا بشارت دے دو اندھیروں کے وقت مسجد میں جانے والوں کو کہ قیامت کے دن انھیں مکمل و تمام تر نُور
لوگوں پر شہوات اور شبہات کے فتنے آئیں گے لیکن وہ ان کے ساتھ نمٹنے میں حق پر انکی قوت استقامت و ثبات کے لحاظ سے مختلف ہوں گے.
عبدالوهاب بن عبدالعزيز تمیمی حنبلی کہتے ہیں ہمیں ابو الحسن عتکی نے بتایا کہ میں نے ابراہیم حربی سے سنا ہے وہ ان کے پاس ایک جماعت سے مخاطب تھے
ایک میگزین میں شیخ سے اس بابت پوچھا گیا کہ کاتب کا یہ قول کہ “اللہ تعالیٰ کا نزول ایک ایسے وقت میں ہوتا ہے جس کے متعلق اللہ کے
وطن کی جدائی نفس پر کٹھن اور طبیعتوں پہ گراں گزرتی ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو مکہ مکرمہ سے نکالا گیا آپ نے مکہ پہ
قال الشيخ محمد التميمي رحمه الله تعالى Syaikh Muhammad altamimiu berkata : بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اعْلمْ رَحِمَكَ اللهُ أَنَّهُ يَجِبُ عَلَيْنَا تَعَلُّمُ أَرْبَعِ مَسَائِلَ “Dengan menyebut nama Allah yang
سئل الشيخ بن عثيمين رحمه الله تعالى: عن مذهب السلف في رؤية الله عز وجل؟ وعمن يزعم “أن الله لا يرى بالعين وأن الرؤية عبارة عن كمال اليقين “؟ فأجاب
كل رابط في الحياة ينقلب في الآخرة إلى عداوة إلا ما كان في ذات الله قال تعالى: {الْأَخِلَّاءُ يَوْمَئِذٍ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ إِلَّا الْمُتَّقِينَ} [الزخرف: 67] قال ابن كثير في