جس کے پاس دانت نہیں تھے اسے چنے دیے گئے یہ ایک ناپسندیدہ قول ہے اور اللہ تعالی کی بے ادبی ہے،یہ اللہ پر تہمت ہے کہ نعوذ باللہ وہ
پچیسواں درس : شیخ احمد مقبل: اس درس میں اللہ تعالی کیلئے سراپا تسلیم و رضا ہونے کے پانچواں ثمرہ اور فائدے کا ذکر ہوگا اور وہ ثمرہ بلند ہمتی،اللہ
فکر و سلوک کی پاکیزگی جنت کا حصول، جہنم سے نجات،اللہ تعالی اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اوامر و نواہی کا قبول کرنا،استقامت اختیار کرنا قلب و فکر
لخص الماوردي دواعي الصدق فقال: 1- العقل: من حيث كونه موجبًا لقبح الكذب. 2- الشرع: حيث ورد بوجوب اتباع الصدق وحظر الكذب، والله سبحانه لم يشرع إلا كل خير. 3- المروءة: لأنها مانعة
قال الأعمش: كنت عند إبراهيم النخعي وهو يقـرأ في المصحف، فاستأذن عليه رجل فغطّى المصحف وقال: لا يراني هذا أنِّي أقرأ فيه كل ساعة.
إن مثل هذه الأقوال، لن تدفعَ حسداً ولن تغَيِّرَ من قَدَرِ الله شيئاً، بل هو من الشرك، ولا بأس من التحرُّزِ من العين والخوفِ مما قد تسبِّبُه منَ الأذى، فإن
الصادق خير الناس: عن عبد الله بن عمرو بن العاص قال خيرُ الناسِ ذُو القلبِ المخمُومِ واللسانِ الصَّادِقِ ، قِيلَ : ما القلبُ المخمُومِ ؟ قال : هو التَّقِيُّ النَّقِيُّ الذي لا إِثْمَ فيه ولا بَغْيَ ولا حَسَدَ
وجاء رجل يقال له حمزة بن دهقان لبشر الحافي العابد الزاهد المعروف، فقال أحب أن أخلو معك يوماً، فقال: لا بأس تُحدد يوماً لذلك، يقول فدخلت عليه يوماً دون أن
هذا قولٌ قبيحٌ فيه إساءةُ أدبٍ مع الله تَعالى، واتهامٌ له سبحانه بأنه يسئُ التصرفَ – حاشاه – في كونِه وخلقِه، فيُعطى من لا يستحقُّ ويمنعُ عمَّن يستحق، وبأنَّ البشرَ
•سچے لوگ اہل ایمان احسان صبر اور تقوی والوں میں سے ہیں۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے۔ {لَّيْسَ الْبِـرَّ اَنْ تُـوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلٰكِنَّ الْبِـرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللّـٰهِ
حضرت عبدالرحمن بن أبي ليلى رحمہ اللہ گھر میں نفلی نماز پڑھنے کے دوران اگر کوئی شخص داخل ہوتے تو نماز توڑ کر بستر پر لیٹ جاتے داخل ہونے والا