محمد بن اعین ابن مبارک کے ہم سفر ہوتے تھے وہ فرماتے ہیں کہ ہم غزوہ روم پر تھے ایک رات عبداللہ ابن مبارک سونے چلے گئے اور آپ نے
(اخبات عاجزی،انکساری اور شکستہ دلی کو کہا جاتا ہے) اس کے تین درجات ہیں: پہلا درجہ: عصمت سے شہوت دب جائے،ارادہ غفلت کا ادراک کرے،جستجو بہکاوے کو لگام دے،(عصمت )
شوہر کا اپنی بیوی سے یہ الفاظ کہنا کہ تو مجھ پر حرام ہے ان الفاظ سے کیا مراد لیا جائے اس بارے میں اہل علم کے درمیان اختلاف ہے،کچھ
ہدایت تین ارکان پر قائم ہے علم،عمل اور اس پر ثابت قدمی اللہ تعالی سے ان تینوں کا سوال کریں اور اس پر اللہ عزوجل سے مدد مانگ لیں
میرے بھائی تو قربانی کا بکرا نہ بن،غفلت اور لاپرواہی سے جاگ اور یاد کر روز قیامت کو کہ جب ہر نفس یہ پکارے گا ہائے میرا نفس ہائے میرا
الحمد لله اللهم صل و سلم على رسول الله. پانچواں درس : اللہ تعالی کے مبارک ناموں اور صفات میں سے “الرؤوف” ہے ۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے۔ {وَمَا
بعض لوگ کہتے ہیں کہ تمام تعریفیں اس اللہ کیلئے کہ ناپسندیدہ امر پر بھی سوائے اس کے کسی کا شکریہ ادا نہیں کیا جاتا ہے،ایسا کہنا درست اور مسنون
إخبات کا معانی اللہ تعالی کے حضور محبت و تعظیم کے ساتھ عاجزی،انکساری اور فروتنی کا اظہار کرنا ہے۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ”إخبات اطمینان،سکون،یقین اور اللہ
حضرت عدی بن حاتم طائی رضی اللہ عنہ ایک صحابی تھے یہ پہلے نصرانی تھے انہوں نے اسلام قبول کرلیا اور ان کا اسلام خوب رہا یہ اپنے متعلق فرماتے
ایک مسلمان کو چاہئے کہ وہ فتنوں کے وقت اللہ تعالی سے ثابت قدمی اور ہدایت کی دعا مانگتے ہوئے اسکی طرف پلٹ جائیں،ایمان کی علامت یہ ہے کہ بندے
یہ دونوں نام اللہ تعالی کے بابرکت ناموں اور صفات میں سے ہیں۔ فرمایا : {يَآ اَيُّـهَا الْاِنْسَانُ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِيْمِ} [سورة الإنفطار:6] ترجمہ اے انسان تجھے اپنے رب
مصائب،امراض،مشکلات اور کھٹنائیوں میں عبرت پکڑنے والے عقل مند انسان کیلئے سیکھنے کا سامان ہوتا ہے،صحت اور سلامتی نعمتوں میں سے ہے اور یہ کہ بندہ مومن اللہ تعالی سے