ہم عقدی اعمال سے اور اس کے مفاہیم سے متعلق سنتے رہتے ہیں،یہ کہ اعضاء کے اعمال اس کے تابع ہیں،ہم یہ بھی سنتے ہیں کہ اعمال کا دارو مدار
کب نیکیاں ایمان میں اضافے کا باعث بنتی ہیں؟ جواب: ایمان نہیں بڑھتا جب تک نیکیاں دل اور اعضاء دونوں سے انجام نہ دی جائے،اور یہ سب سے بڑی ثابت
امام ذہنی رحمہ اللہ امام شافعی رحمہ اللہ کی سیرت سے متعلق لکھتے فرماتے ہیں کہ ان کے خلاف بولنے والا یا حاسد ہوگا یا پھر جاہل ہوگا انکی تنقید
شیخ بن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا میت کو دفن کرنے کے بعد قبر پر قرآن پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ گھر میں تلاوت کے لیے کسی کو کرائے
اسی لئے اللہ تعالی نے جنت ان لوگوں پر حرام کر دی ہے جن کے دل میں نجاست اور گندگی ہو اور جنت میں اسکی پاکی کے بغیر داخلہ ممکن
شیخ رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ کچھ مسلمانوں کے ہاں میت کی تدفین سے پہلے تلقین کا چل ہے چنانچہ اس کے کسی قریب یا ولی سے کہا جاتا
پاکیزہ دل ،آلائشوں اور کدورتوں سے پاک ہوتا ہے بھرپور اندازہ میں دھڑکتا ہے اس میں نور ہوتا ہے سو وہ قرآن مجید سے بھرتا نہیں،اکتاتا نہیں،وہ اسی کو غذا
عبدالرحمن بن مہدی فرماتے ہیں کہ اگر حماد بن سلمہ سے کہا جائے کہ آپ نے کل فوت ہونا ہے وہ اپنے عمل میں مزید کچھ اضافہ نہ کر پاتے
کسی کیلئے بھی غموں سے چھٹکارا اور خلاصی ممکن نہیں ہے خواہ کوئی بھی ہو ،اللہ تعالی فرماتے ہیں: {لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي كَبَدٍ} [البلد :4] ترجمہ بلاشبہ یقیناً ہم
اللہ تعالی کی مقرر کردہ حدود سے تجاوز ،اسکی حکم عدولی اور ہلکا جاننا بہت بڑا سبب ہے جس سے انسان اپنے آپ کو بھول جاتا ہے اور اللہ تعالی