علماء کرام امت کے روشن چراغ ہیں،بستیوں اور ملکوں کے منارے ہیں اور امت کی بنیاد ہیں، حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں “معلم کی مثال اس شخص
حدود اللہ کو لیکر ہماری حالت کیا ہے؟ ہم میں سے اکثر محرمات سے آگاہ ہیں ان میں پڑ جاتے ہیں یا پھر ان کا علم بنا کسی خوف اور
یہاں گفتگو نماز اس کی عظمت اور اس میں اللہ تعالیٰ کے حق سے متعلق بھی ہے یہ صرف کوتاہی کرنے والوں اور سوئے رہنے والوں کے ساتھ خاص نہیں
حجاج بن یوسف کے دور میں ایک بہادر شخص مشہور تھے کسی دن حجاج نے جوانوں کو جنگ پر نکلنے کا حکم دے دیا یہ شخص گھر میں چھپ گیا
اللہ تعالیٰ نے فرمایا {يُثَبِّتُ اللّـٰهُ الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِى الْحَيَاةِ الـدُّنْيَا وَفِى الْاٰخِرَةِ} ترجمہ اللہ ایمان والوں کو دنیا اور آخرت کی زندگی میں سچی بات پر ثابت
دنیا کے تمام تعلقات آخرت میں عداوت کا باعث بنیں گے سوائے ان تعلقات کے جو صرف اللہ تعالیٰ کی خاطر تھے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : {اَلْاَخِلَّآءُ يَوْمَئِذٍ بَعْضُهُـمْ
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے اللہ عزوجل کے دیدار سے متعلق سلف کا مذہب کیا تھا پوچھا گیا؟ اور جو لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا بشارت دے دو اندھیروں کے وقت مسجد میں جانے والوں کو کہ قیامت کے دن انھیں مکمل و تمام تر نُور
لوگوں پر شہوات اور شبہات کے فتنے آئیں گے لیکن وہ ان کے ساتھ نمٹنے میں حق پر انکی قوت استقامت و ثبات کے لحاظ سے مختلف ہوں گے.
عبدالوهاب بن عبدالعزيز تمیمی حنبلی کہتے ہیں ہمیں ابو الحسن عتکی نے بتایا کہ میں نے ابراہیم حربی سے سنا ہے وہ ان کے پاس ایک جماعت سے مخاطب تھے
ایک میگزین میں شیخ سے اس بابت پوچھا گیا کہ کاتب کا یہ قول کہ “اللہ تعالیٰ کا نزول ایک ایسے وقت میں ہوتا ہے جس کے متعلق اللہ کے
وطن کی جدائی نفس پر کٹھن اور طبیعتوں پہ گراں گزرتی ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو مکہ مکرمہ سے نکالا گیا آپ نے مکہ پہ